img
img

سوال :اگر اللہ خود زمین و آسمان کا نور ہے، تو پھر چاند اور سورج کو روشنی کا ذریعہ کیوں کہا گیا — کیا یہ قرآن کا تضاد نہیں؟

اعتراض :

آیت 1 : الله نور السموات والأرض.
ترجمہ: اللہ زمین و آسمان کا نور ہے ۔ (سورۂ نور 35)

آیت 2 : وجعل القمر فيهن نورا و جعل الشمس سراجا .
ترجمہ: اور ان میں چاند کو نور کیا اور سورج کو چراغ ۔
(سورۂ نوح 16)

ان دونوں آیات کے متعلق معترض کا یہ خیال ہے کہ ایک آیت میں اللہ نے خود کو زمین و آسمان کا نور بتایا تو دوسری آیت میں چاند اور سورج کو روشنی دینے والا بتایا ۔ اور قرآن کا دعوی ہے کہ اس کے اندر کوئی تعارض و تضاد نہیں ہے میں نے تضاد پیش کیا ۔
لہذا یہ قرآن اللہ کی کتاب نہیں ہے ۔

جواب :
اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ ہی زمین و آسمان کو روشن کرنے والا ہے ، جس نے ساری کائنات کو عدم سے وجود میں لایا جس کی وجہ سے یہ کائنات نیست سے ہست میں آئی ۔
چلیے ان آیات کا مطلب سمجھتے ہیں:
اللہ نے تخلیق کے دو مراحل بیان کیا ہے ایک نیست سے ہست کا مرحلہ جسے اہلِ منطق ” جعلِ بسیط ” کہتے ہیں یعنی اس میں فعل کا اثر صرف مفعول پر ہوگا اگر اس جعل سے اللہ قطعِ نظر فرمالے تو اس شیئ کا وجود تک باقی نہیں رہتا وہ شیئ معدوم ہوجائے گی ، کیوں کہ جاعل (Creator) کا اپنے مجعول( Creation ) کے ساتھ ایک تعلق ہوتا ہے جس کا نتیجہ ہی یہ ہے کہ جاعل اس کے وجود ( Existence ) کا موجب ہے۔
آیت میں اسی بات کی طرف اشارہ ہے الله نور السموات والأرض یعنی جعل الظلمات والنور .
سورۂ انعام کی پہلی آیت میں بعینہ یہی الفاظ ہیں ۔
وجعل الظلمات والنور .
یعنی اللہ نے اندھیرے اور روشنی کو پیدا کیا ہے ۔ آیت کا ترجمہ ہوا اللہ نور ہے یعنی ہدایت دینے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا ۔
اس لیے آیت کا مطلب کائنات کو عدم سے وجود میں لانا ہے ۔

اب تخلیق کا دوسرا مرحلہ دیکھیے:
اہلِ منطق اس کو جعلِ مرکب کہتے ہیں ؛ یعنی کسی کو کسی صفت ، خصوصیت کے ساتھ متصف کرنا یعنی خالق کا مخلوق کو کسی چیز کا عطا کرنا اور اس کو مخلوق کے ساتھ خاص کردینا جیساکہ دوسری آیت میں ہے ۔

وجعل القمر فيهن نورا و جعل الشمس سراجا .
ترجمہ : اور ان میں چاند کو روشن کیا اور سورج کو چراغ بنایا ۔
یہ جعلِ مرکب ہے ، اور بھی آسانی کے لیے نحوی اصطلاح میں جعلِ بسیط کو متعدی بہ یک مفعول اور جعلِ مرکب کو متعدی بہ دو مفعول کہتے ہیں ۔

اس طرح معترض کی پیش کردہ دونوں آیات میں تضاد کی بو تک نہیں آتی ۔
اللہ ہمیں ہدایت دے آمین

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *