ہیلپ ایکس مسلم کے آفیشیل ویب سائٹ میں آپ کا پرتباک استقبال ہے، یہ ویب سائٹ ان لوگوں کی مدد کیلئے بطور خاص تشکیل دی گئی ہے جو اسلام اور احکام اسلام سے متعلق کسی بھی طرح کی غلط فہمی کا شکار ہیں یا ان کے ذہن میں کوئی اشکال ہے اور وہ اسکا ازالہ چاہتے ہیں، اس ویب سائٹ پر دین و شریعت اور اسلام پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا معقول جواب دستیاب ہوگا۔ ہم اس ویب سائٹ کے ذریعے اسلام سے متعلق غلط فہمی کا شکار لوگوں کی غلطی فہمیاں دور کریں گے، انکی مدد کریں گے اور انہیں اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرائیں گے، ان شاء اللہ۔
مذہب انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے اور کسی سمجھدار آدمی نے آج تک مذہب کا انکار نہیں کیا۔ اور مذاہب کا احترام بھی ایک فطری چیز ہے، جتنے بھی مذاہب ہیں، مذہبی شخصیات ہیں اور مذہبی کتابیں ہیں وہ سب قابل احترام ہیں، ہم کو اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ کسی مذہبی شخصیت یا کسی بھی مذہب کی کتاب کا تمسخر اڑانا یا اسے برا کہنا یہ سب چیزیں اللہ کو پسند نہیں ہیں اور اس سے مخلوق کی بھی دل آزاری ہوتی ہے، جو لوگ اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں اگر انکی مذہبی شخصیات کی بے احترامی ہوتی ہے یا انکے مذہبی شعائر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے تو انکے متعلقہ لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے، ان دنوں لوگوں میں مذہبی باتوں کو لیکر طرح طرح کی بدگمانی اور طرح طرح کے خیالات وسوسوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، مذہب اسلام کے ساتھ بھی ایسا ہورہا ہے، بہت سارے لوگ جو خاندانی مسلمان ہیں اسلام میں پیدا ہوئے لیکن اسلام کی تعلیمات سے ناواقف ہیں، وہ اور بہت سارے ایسے لوگ جو نہ اپنا مذہب جانتے ہیں اور نہ اسلام کو جانتے ہیں، وہ بھی بعض اسلامی چیزوں کو لیکر تشویش میں ہیں، اور خلجان میں مبتلا ہیں، اگر انکی رسائی کسی معتبر اور ماہر شخصیت تک ہوجائے اور ان سے اپنے شکوک و شبہات دور کرلیں تو کوئی حرج نہیں، لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ معتبر شخصیات تک نہ پہنچنے کی وجہ سے خودسے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور کبھی کبھی اس میں جارحیت کا پہلو بھی غالب آتا ہے جس میں دوسروں کی دل آزاری ہوتی ہے، جسے آپ دیکھ سکتے ہیں اور اسے محسوس بھی کرسکتے ہیں۔ ان حالات میں ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ترتیب دئیے گئے اس ہیلپ ایکس مسلم ویب سائٹ کے ذریعے جو خاندانی مسلمان ہیں اگر انکو اسلام کے بارے میں کچھ مسئلہ ہے تو ہم ان کی مدد کریں اور ان کو اسلامی تعلیمات کے بارے میں مذہبی اتھارٹی کی طرف سے مطمئن کریں، اور جو لوگ اسلام سے باہر ہیں اور اسلامی تعلیمات پر انکو کچھ غلط فہمی ہے، ہم اس کا بھی ازالہ کریں۔
یہ وقت کی ایسی ضرورت ہے کہ اسکی عدم تکمیل کی صورت میں ان مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جو دین کی بنیادی تعلیم و تربیت کے ماحول سے دور ہے اور اسکے دین اور دینیات کا ماخذ بہت سطحی ہے ایکس مسلم کی سازش کا شکار ہوکر اپنے دین سے ہاتھ دھو بیٹھے گا، جیسا کہ اب تک اس طرح کی ایک بڑی تعداد ان فتنہ پر وروں کے دام فریب میں آچکی ہے اور اسلام کی عظیم ترین نعمت سے محروم ہوچکی ہے، یہ دینی و اصلاحی ویب سائٹ ایسے لوگوں کو مطمئن کرنے کیلئے اور انکو اسلام سے جوڑنے کیلئے بنائی جا رہی ہے، جس میں ایسے بہت سے لوگوں کی خدمات بھی شامل ہیں جو کہ کسی نہ کسی درجہ میں ذہنی آزادی اور ارتدادی فتنوں کے فریب کا شکار ہوچکے تھے، پھر اللہ کے فضل سے انکو دین اسلام کی حقانیت پر شرح صدر ہوا- ایسے لوگوں کے تجربات سے بھی اس ویب سائٹ کے ذریعے مبتلاء لوگوں کو آگاہ کیا جائے گا۔
آدمی کا جو بھی خاندان یا قومی مذہب ہو اسکا اس پر باقی رہتے ہوئے اپنے سماج میں نفع بخش رہنا اور دوسرے سماج کا مددگار ہونا ہندوستانی کلچر میں بہت آسان ہے، ہمارے ملک میں ہر مذہب کو مکمل آزادی حاصل ہے اور اپنی پسند کے مطابق مذہب اپنانے کی بھی آزادی ہے لیکن روایتی اور خاندانی مذہب سے ہٹنے کے بعد جو حالات پیش آتے ہیں اور آدمی کو جس سماجی تناؤ اور کشمکش اور قانونی پیچیدگیوں سے گزرنا پڑتا ہے وہ اسکے لئے چیلنج ہوتا ہے، ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم اپنے ان مسلمان بھائیوں کو انکے روایتی اور خاندانی مذہب پر باقی رکھنے کی کوشش جاری رکھیں گے، جس پر صدیوں سے انکے باپ دادا عمل پیرا ہیں اور جس کے رسم و رواج اور عقائد و عبادات پر زندگی گزار رہے ہیں، ملک کے بھائی چارہ کو باقی رکھنے کیلئے اور خاندانوں کو انتشار در انتشار سے بچانے کیلئے اس طرح کی محنت وقت کی اہم ضرورت ہے، اس لیے ہم ہر مثبت طریقہ سے اسلام کی سچی تعلیمات کو خاندانی مسلمانوں کے سامنے اور ایسے لوگوں کے سامنے جو اسلامی تعلیمات سے دلچسپی رکھتے ہوں ان لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، ہم اسکو انسانی سماج کی بہت بڑی خدمت سمجھتے ہیں، لوگوں کو تشدد سے بچانے اور اپنے دین پر رہتے ہوئے سماج کے ساتھ چلنے کیلئے یہ ویب سائٹ بہت مددگار ثابت ہوگا۔
اگر کسی آدمی نے پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ اپنے پیدائشی اور خاندانی مذہب کو چھوڑ کر کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلیا ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنے پرانے مذہب کی کمیاں اور برائیاں سماج میں پھیلاتا چلے، ایک سیکولر اسٹیٹ میں عام لوگوں کیلئے مذہب کو لیکر بحث و مباحثہ اچھی چیز نہیں ہے، ہر مذہب کی تعلیمات کو اس مذہب کی اتھارٹیز پورے طور پر جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں، عام لوگوں کیلئے غلط معلومات یا آدھی معلومات کی وجہ سے جذبات میں آکر دوسروں کے جذبات کو بھڑکانے کا کام انجام دینا دل آزاری اور گناہ ہوتا ہے، جس سے سماجی تانا بانا اور خاندانی سسٹم بکھر کر رہ جاتا ہے، ایسے ایک دو آدمی بھی کسی گھر خاندان یا سماج میں کسی مذہبی طور پر ورغلانے والے اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے والے ہوں تو اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، اس ویب سائٹ کے ذریعے ہم لوگوں کو نفرت، شدت، جارحیت کے راستے سے روکنا چاہتے ہیں، اور پیار و محبت سے انکی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں، ان شاء اللہ اس مثبت محنت کی بدولت سماج میں ایسے بے شمار افراد وافر مقدار میں آجائیں گے جو امن اور بھائی چارہ کا سبب بنیں گے اور لوگوں کو روحانی قدروں سے قریب رکھنے کا ذریعہ بنیں گے۔
ہیلپ ایکس مسلم کے نام سے موسوم یہ ویب سائٹ سب سے پہلی اور انتہائی مؤثر ویب سائٹ ہے جو عین تقاضے کے مطابق اس ملک کی سب سے قدیم جماعت جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے امیر الہند جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم، صدر جمعیۃ علماء ہند کی زیر سرپرستی اور حضرت مولانا مفتی سید معصوم ثاقب صاحب دامت برکاتہم، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی زیر نگرانی شروع کی جارہی ہے، یہ ویب سائٹ موجودہ ایکس مسلم کی کشمکش کی اصلاح میں مؤثر کردار ادا کرے گی، ان شاء اللہ اور اس سے جڑنے والوں کو اسلامی عقائد و اعمال پر اطمینان اور شرح صدر نصیب ہوگا اور انشاءاللہ ایسے فتنے سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی صلاحیت بھی افراد میں پیدا ہوسکتی ہے۔
ایکس مسلم کی تحریک ایسی نوجوان نسل کا معاشی، نفسیاتی اور روحانی استحصال کررہی ہے، جو اپنے مذہب کی بنیادی تعلیم سے واقف نہیں ہیں یا انکا اسلامیات کا مطالعہ مستشرقین یا ایسے مصنفین کی کتابوں سےہواہوگا جو غیر اسلامی تحریکات سے متاثر ہیں اور انہوں نے دین اسلام کی تعلیمات کو معروضی طور پر ناقص انداز میں پیش کیا ہے، اسلام کی معلومات کیلئے کتاب و سنت اور اسلاف امت کی تعلیم راست ماخذ ہے، تجربہ بتاتاہے کہ جو لوگ علماء ربانی کے ذریعے ان ماخذ سے روشناس ہوتے ہیں اور وہاں سے تعلیم و تربیت کے لیے نقوش فراہم کرتے ہیں وہ کسی بھی ارتدای فتنے کا شکار نہیں ہوتے اور کسی تحریک کے فریب میں جلدی سے نہیں آتے، ایسے مبتلا اور فریب زدہ لوگوں کیلئے اس ویب سائٹ میں صاف ستھرا مواد فراہم کیا جائے گا- جو گروہ اسلام کے اصل سرچشموں کو نظر انداز کر کے اسلامی اصطلاحات و تعليمات کی غلط تعبیر و تشریح کرتا ہے، اس ویب سائٹ کے ذریعے ایسے افراد کی فریب کاریوں اور منطقی مغالطوں کو بھی سنجیدہ اور تحقیقی انداز میں بے نقاب کیا جائے گا۔
آئین ہند میں مذہبی آزادی دی گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہیکہ ہر مذہب والا اپنے مذہب پر عمل کرنے کیلئے خودمختار اور آزاد ہے، مذہب پر کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن مذہبی امور کی بجا آواری کیلئے نظم و نسق اور شہری انتظامات کی پابندی کرنا ضروری ہے، یہ مذہبی آزادی میں مداخلت نہیں بلکہ اس کا مددگار و معاون ہے، ہر مذہب والے کو ریاست کے موجودہ حکام سے مل کر سماجی زندگی میں اپنے مذہب کے جلسے جلوس اور تہوار انجام دینے کا پورا پورا حق ہے، اسی طرح اپنے مذہب کی دعوت و تبلیغ کا بھی حق ہے، کہ آدمی کسی دوسرے مذہب کو برا کہے بغیر اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرتا رہے، تمام مذاہب میں ایسی باتیں بڑی تعداد میں موجود ہیں جسکو ہر انسان اچھا اور بہتر سمجھتا ہے، لیکن اس بات کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مذہب کی کچھ باتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جس پر ایک عام سطحی ذہن کے انسان کو اعتراض ہوسکتا ہے، اور کچھ ناداں لوگ اعتراض کرتے بھی رہتے ہیں، لیکن جو سمجھ دار لوگ ہیں وہ جانتے ہیں کہ کوئی عام انسان کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو، وہ اپنے مذہب پر سو فیصد عمل نہیں کرتا، ایک روایتی زندگی گزارتا رہتا ہے اور مذہب کی چیزوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
ہندوستان کی جمہوریت کی یہ خوبصورتی ہے کہ ہمارا دستور ہر مذہب کو اور مذہبی شخصیات کو اور انکے مقدسات کو یہاں تک کہ ملک کی تاریخی یادگاروں اور شخصیتوں کو اپنا ایک قومی سرمایہ سمجھتا ہے اور اسکی حفاظت، ترقی اور احترام کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے ماحول سے ان مسلمانوں کا مزاج بلکل نہیں میل کھاتا جو کسی وجہ سے اپنے مذہب اسلام کو چھوڑ چکے ہیں اور دوسرے مذہب کو اپنا چکے ہیں یا سرے سے مذہب کا انکار کر چکے ہیں اور دن رات یہ مشغلہ اپنا رکھا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسلام اور مسلمانوں کو کوستے رہیں اور ہندوستان کی اتنی بڑی آبادی جس میں ہر طرح کے مسلمان ہیں ان میں بے چینی پیدا کرتے رہتے رہیں، حتیٰ کہ صحیح جواب مل جانے کے بعد بھی دل آزاری کی مختلف چیزیں جھوٹ اور سچ ملا کر اسلام کو بدنام کرتے رہتےہیں، یہ بہت برا ہے، نا انسانی اخلاق اس بات کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی ہندوستانی سماج اور نہ ہی ہمارا قانون، آئین و دستور، ایسے لوگوں نے خاندانی مسلمانوں میں جو دین کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رکھی ہیں، انکے ذہن کو صاف کرنا اور ان کو انکے خاندانی مذہب پر باقی رکھنا، یہ ہمارے علماء کرام کا اختیار اور کام ہے اور یہ مذہبی پیشواؤں کا حق بھی ہے، کیونکہ لوگ انہیں کو اپنا نمونہ اور اس دور میں مذہب کا سرپرست سمجھتے ہیں، اس ویب سائٹ میں ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ کسی کی دل آزاری کئے بغیر صحیح صحیح باتیں پیش کرکے ان غلط فہمیوں کو دور کریں جو اسلام چھوڑ جانے والے لوگ مسلمانوں میں پھیلاتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اس مقصد میں کامیاب فرمائے اور لوگوں کو ایک ۔دوسرے کے مذاہب اور انکے پیشواؤں کا احترام کرنے کی سمجھ عطاء فرمائے، آمین یارب العالمین