img
img

About Us

ہیلپ ایکس مسلم

ہیلپ ایکس مسلم ویب سائٹ، جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی اور جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا مفتی سید معصوم ثاقب صاحب مدظلہ العالی کی نگرانی میں کام کر رہی ہے۔ اس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اسلام دعوت کا مذہب ہے، اور داعی کبھی بھی نفرت کا رویہ نہیں اپناتا۔ اسلام نے ہمیشہ اپنے مخالفین کو برداشت کیا ہے، اور ہمارا ماننا ہے کہ اُن بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے جو کسی چھوٹے یا بڑے شبہے، غلط فہمی، لاعلمی یا منفی اثرات کی وجہ سے اسلام سے دور ہو چکے ہیں۔ ہم ان تک نفرت کے ساتھ نہیں بلکہ محبت اور دلسوزی کے ساتھ پہنچتے ہیں۔ ہمارا انداز مددگار کا ہوتا ہے، زبردستی کرنے والے کا نہیں۔ اصل ہدایت دینا اللہ تعالیٰ کا کام ہے، ہم تو صرف خیرخواہی کے جذبے سے دعوت پہنچاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر قبول نہ کرے تو ہماری ذمہ داری صرف پیغام پہنچانا ہے، زبردستی منوانا نہیں۔ ہمارا انداز گفتگو ایسا نہیں ہوتا جو کسی کو تذلیل یا مذاق کا احساس دلائے، بلکہ ہم مکمل ہمدردی اور عزت کے ساتھ ان کی بات سنتے اور ان کے شبہات کا جواب دیتے ہیں۔ اس کام کے لیے جید علماء کی ایک ٹیم موجود ہے جو ان افراد کے سوالات کا سنجیدگی سے جائزہ لیتی ہے اور اطمینان بخش جوابات فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ اُن کے ذہن کو سکون حاصل ہو اور وہ حق کی طرف راغب ہوں۔

About Us Main

تعارف : "ہیلپ ایکس مسلم" ویب سائٹ

ہیلپ ایکس مسلم کے آفیشیل ویب سائٹ میں آپ کا پرتباک استقبال ہے، یہ ویب سائٹ ان لوگوں کی مدد کیلئے بطور خاص تشکیل دی گئی ہے جو اسلام اور احکام اسلام سے متعلق کسی بھی طرح کی غلط فہمی کا شکار ہیں یا ان کے ذہن میں کوئی اشکال ہے اور وہ اسکا ازالہ چاہتے ہیں، اس ویب سائٹ پر دین و شریعت اور اسلام پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا معقول جواب دستیاب ہوگا۔ ہم اس ویب سائٹ کے ذریعے اسلام سے متعلق غلط فہمی کا شکار لوگوں کی غلطی فہمیاں دور کریں گے، انکی مدد کریں گے اور انہیں اسلام کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرائیں گے، ان شاء اللہ۔

مذہب انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے اور کسی سمجھدار آدمی نے آج تک مذہب کا انکار نہیں کیا۔ اور مذاہب کا احترام بھی ایک فطری چیز ہے، جتنے بھی مذاہب ہیں، مذہبی شخصیات ہیں اور مذہبی کتابیں ہیں وہ سب قابل احترام ہیں، ہم کو اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ کسی مذہبی شخصیت یا کسی بھی مذہب کی کتاب کا تمسخر اڑانا یا اسے برا کہنا یہ سب چیزیں اللہ کو پسند نہیں ہیں اور اس سے مخلوق کی بھی دل آزاری ہوتی ہے، جو لوگ اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں اگر انکی مذہبی شخصیات کی بے احترامی ہوتی ہے یا انکے مذہبی شعائر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے تو انکے متعلقہ لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے، ان دنوں لوگوں میں مذہبی باتوں کو لیکر طرح طرح کی بدگمانی اور طرح طرح کے خیالات وسوسوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، مذہب اسلام کے ساتھ بھی ایسا ہورہا ہے، بہت سارے لوگ جو خاندانی مسلمان ہیں اسلام میں پیدا ہوئے لیکن اسلام کی تعلیمات سے ناواقف ہیں، وہ اور بہت سارے ایسے لوگ جو نہ اپنا مذہب جانتے ہیں اور نہ اسلام کو جانتے ہیں، وہ بھی بعض اسلامی چیزوں کو لیکر تشویش میں ہیں، اور خلجان میں مبتلا ہیں، اگر انکی رسائی کسی معتبر اور ماہر شخصیت تک ہوجائے اور ان سے اپنے شکوک و شبہات دور کرلیں تو کوئی حرج نہیں، لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ معتبر شخصیات تک نہ پہنچنے کی وجہ سے خودسے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور کبھی کبھی اس میں جارحیت کا پہلو بھی غالب آتا ہے جس میں دوسروں کی دل آزاری ہوتی ہے، جسے آپ دیکھ سکتے ہیں اور اسے محسوس بھی کرسکتے ہیں۔ ان حالات میں ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ترتیب دئیے گئے اس ہیلپ ایکس مسلم ویب سائٹ کے ذریعے جو خاندانی مسلمان ہیں اگر انکو اسلام کے بارے میں کچھ مسئلہ ہے تو ہم ان کی مدد کریں اور ان کو اسلامی تعلیمات کے بارے میں مذہبی اتھارٹی کی طرف سے مطمئن کریں، اور جو لوگ اسلام سے باہر ہیں اور اسلامی تعلیمات پر انکو کچھ غلط فہمی ہے، ہم اس کا بھی ازالہ کریں۔

یہ وقت کی ایسی ضرورت ہے کہ اسکی عدم تکمیل کی صورت میں ان مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جو دین کی بنیادی تعلیم و تربیت کے ماحول سے دور ہے اور اسکے دین اور دینیات کا ماخذ بہت سطحی ہے ایکس مسلم کی سازش کا شکار ہوکر اپنے دین سے ہاتھ دھو بیٹھے گا، جیسا کہ اب تک اس طرح کی ایک بڑی تعداد ان فتنہ پر وروں کے دام فریب میں آچکی ہے اور اسلام کی عظیم ترین نعمت سے محروم ہوچکی ہے، یہ دینی و اصلاحی ویب سائٹ ایسے لوگوں کو مطمئن کرنے کیلئے اور انکو اسلام سے جوڑنے کیلئے بنائی جا رہی ہے، جس میں ایسے بہت سے لوگوں کی خدمات بھی شامل ہیں جو کہ کسی نہ کسی درجہ میں ذہنی آزادی اور ارتدادی فتنوں کے فریب کا شکار ہوچکے تھے، پھر اللہ کے فضل سے انکو دین اسلام کی حقانیت پر شرح صدر ہوا- ایسے لوگوں کے تجربات سے بھی اس ویب سائٹ کے ذریعے مبتلاء لوگوں کو آگاہ کیا جائے گا۔

آدمی کا جو بھی خاندان یا قومی مذہب ہو اسکا اس پر باقی رہتے ہوئے اپنے سماج میں نفع بخش رہنا اور دوسرے سماج کا مددگار ہونا ہندوستانی کلچر میں بہت آسان ہے، ہمارے ملک میں ہر مذہب کو مکمل آزادی حاصل ہے اور اپنی پسند کے مطابق مذہب اپنانے کی بھی آزادی ہے لیکن روایتی اور خاندانی مذہب سے ہٹنے کے بعد جو حالات پیش آتے ہیں اور آدمی کو جس سماجی تناؤ اور کشمکش اور قانونی پیچیدگیوں سے گزرنا پڑتا ہے وہ اسکے لئے چیلنج ہوتا ہے، ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم اپنے ان مسلمان بھائیوں کو انکے روایتی اور خاندانی مذہب پر باقی رکھنے کی کوشش جاری رکھیں گے، جس پر صدیوں سے انکے باپ دادا عمل پیرا ہیں اور جس کے رسم و رواج اور عقائد و عبادات پر زندگی گزار رہے ہیں، ملک کے بھائی چارہ کو باقی رکھنے کیلئے اور خاندانوں کو انتشار در انتشار سے بچانے کیلئے اس طرح کی محنت وقت کی اہم ضرورت ہے، اس لیے ہم ہر مثبت طریقہ سے اسلام کی سچی تعلیمات کو خاندانی مسلمانوں کے سامنے اور ایسے لوگوں کے سامنے جو اسلامی تعلیمات سے دلچسپی رکھتے ہوں ان لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، ہم اسکو انسانی سماج کی بہت بڑی خدمت سمجھتے ہیں، لوگوں کو تشدد سے بچانے اور اپنے دین پر رہتے ہوئے سماج کے ساتھ چلنے کیلئے یہ ویب سائٹ بہت مددگار ثابت ہوگا۔

اگر کسی آدمی نے پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ اپنے پیدائشی اور خاندانی مذہب کو چھوڑ کر کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلیا ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنے پرانے مذہب کی کمیاں اور برائیاں سماج میں پھیلاتا چلے، ایک سیکولر اسٹیٹ میں عام لوگوں کیلئے مذہب کو لیکر بحث و مباحثہ اچھی چیز نہیں ہے، ہر مذہب کی تعلیمات کو اس مذہب کی اتھارٹیز پورے طور پر جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں، عام لوگوں کیلئے غلط معلومات یا آدھی معلومات کی وجہ سے جذبات میں آکر دوسروں کے جذبات کو بھڑکانے کا کام انجام دینا دل آزاری اور گناہ ہوتا ہے، جس سے سماجی تانا بانا اور خاندانی سسٹم بکھر کر رہ جاتا ہے، ایسے ایک دو آدمی بھی کسی گھر خاندان یا سماج میں کسی مذہبی طور پر ورغلانے والے اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے والے ہوں تو اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، اس ویب سائٹ کے ذریعے ہم لوگوں کو نفرت، شدت، جارحیت کے راستے سے روکنا چاہتے ہیں، اور پیار و محبت سے انکی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتے ہیں، ان شاء اللہ اس مثبت محنت کی بدولت سماج میں ایسے بے شمار افراد وافر مقدار میں آجائیں گے جو امن اور بھائی چارہ کا سبب بنیں گے اور لوگوں کو روحانی قدروں سے قریب رکھنے کا ذریعہ بنیں گے۔

ہیلپ ایکس مسلم کے نام سے موسوم یہ ویب سائٹ سب سے پہلی اور انتہائی مؤثر ویب سائٹ ہے جو عین تقاضے کے مطابق اس ملک کی سب سے قدیم جماعت جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے امیر الہند جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم، صدر جمعیۃ علماء ہند کی زیر سرپرستی اور حضرت مولانا مفتی سید معصوم ثاقب صاحب دامت برکاتہم، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی زیر نگرانی شروع کی جارہی ہے، یہ ویب سائٹ موجودہ ایکس مسلم کی کشمکش کی اصلاح میں مؤثر کردار ادا کرے گی، ان شاء اللہ اور اس سے جڑنے والوں کو اسلامی عقائد و اعمال پر اطمینان اور شرح صدر نصیب ہوگا اور انشاءاللہ ایسے فتنے سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی صلاحیت بھی افراد میں پیدا ہوسکتی ہے۔

ایکس مسلم کی تحریک ایسی نوجوان نسل کا معاشی، نفسیاتی اور روحانی استحصال کررہی ہے، جو اپنے مذہب کی بنیادی تعلیم سے واقف نہیں ہیں یا انکا اسلامیات کا مطالعہ مستشرقین یا ایسے مصنفین کی کتابوں سےہواہوگا جو غیر اسلامی تحریکات سے متاثر ہیں اور انہوں نے دین اسلام کی تعلیمات کو معروضی طور پر ناقص انداز میں پیش کیا ہے، اسلام کی معلومات کیلئے کتاب و سنت اور اسلاف امت کی تعلیم راست ماخذ ہے، تجربہ بتاتاہے کہ جو لوگ علماء ربانی کے ذریعے ان ماخذ سے روشناس ہوتے ہیں اور وہاں سے تعلیم و تربیت کے لیے نقوش فراہم کرتے ہیں وہ کسی بھی ارتدای فتنے کا شکار نہیں ہوتے اور کسی تحریک کے فریب میں جلدی سے نہیں آتے، ایسے مبتلا اور فریب زدہ لوگوں کیلئے اس ویب سائٹ میں صاف ستھرا مواد فراہم کیا جائے گا- جو گروہ اسلام کے اصل سرچشموں کو نظر انداز کر کے اسلامی اصطلاحات و تعليمات کی غلط تعبیر و تشریح کرتا ہے، اس ویب سائٹ کے ذریعے ایسے افراد کی فریب کاریوں اور منطقی مغالطوں کو بھی سنجیدہ اور تحقیقی انداز میں بے نقاب کیا جائے گا۔

آئین ہند میں مذہبی آزادی دی گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہیکہ ہر مذہب والا اپنے مذہب پر عمل کرنے کیلئے خودمختار اور آزاد ہے، مذہب پر کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن مذہبی امور کی بجا آواری کیلئے نظم و نسق اور شہری انتظامات کی پابندی کرنا ضروری ہے، یہ مذہبی آزادی میں مداخلت نہیں بلکہ اس کا مددگار و معاون ہے، ہر مذہب والے کو ریاست کے موجودہ حکام سے مل کر سماجی زندگی میں اپنے مذہب کے جلسے جلوس اور تہوار انجام دینے کا پورا پورا حق ہے، اسی طرح اپنے مذہب کی دعوت و تبلیغ کا بھی حق ہے، کہ آدمی کسی دوسرے مذہب کو برا کہے بغیر اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرتا رہے، تمام مذاہب میں ایسی باتیں بڑی تعداد میں موجود ہیں جسکو ہر انسان اچھا اور بہتر سمجھتا ہے، لیکن اس بات کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مذہب کی کچھ باتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جس پر ایک عام سطحی ذہن کے انسان کو اعتراض ہوسکتا ہے، اور کچھ ناداں لوگ اعتراض کرتے بھی رہتے ہیں، لیکن جو سمجھ دار لوگ ہیں وہ جانتے ہیں کہ کوئی عام انسان کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو، وہ اپنے مذہب پر سو فیصد عمل نہیں کرتا، ایک روایتی زندگی گزارتا رہتا ہے اور مذہب کی چیزوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ہندوستان کی جمہوریت کی یہ خوبصورتی ہے کہ ہمارا دستور ہر مذہب کو اور مذہبی شخصیات کو اور انکے مقدسات کو یہاں تک کہ ملک کی تاریخی یادگاروں اور شخصیتوں کو اپنا ایک قومی سرمایہ سمجھتا ہے اور اسکی حفاظت، ترقی اور احترام کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے ماحول سے ان مسلمانوں کا مزاج بلکل نہیں میل کھاتا جو کسی وجہ سے اپنے مذہب اسلام کو چھوڑ چکے ہیں اور دوسرے مذہب کو اپنا چکے ہیں یا سرے سے مذہب کا انکار کر چکے ہیں اور دن رات یہ مشغلہ اپنا رکھا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسلام اور مسلمانوں کو کوستے رہیں اور ہندوستان کی اتنی بڑی آبادی جس میں ہر طرح کے مسلمان ہیں ان میں بے چینی پیدا کرتے رہتے رہیں، حتیٰ کہ صحیح جواب مل جانے کے بعد بھی دل آزاری کی مختلف چیزیں جھوٹ اور سچ ملا کر اسلام کو بدنام کرتے رہتےہیں، یہ بہت برا ہے، نا انسانی اخلاق اس بات کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی ہندوستانی سماج اور نہ ہی ہمارا قانون، آئین و دستور، ایسے لوگوں نے خاندانی مسلمانوں میں جو دین کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رکھی ہیں، انکے ذہن کو صاف کرنا اور ان کو انکے خاندانی مذہب پر باقی رکھنا، یہ ہمارے علماء کرام کا اختیار اور کام ہے اور یہ مذہبی پیشواؤں کا حق بھی ہے، کیونکہ لوگ انہیں کو اپنا نمونہ اور اس دور میں مذہب کا سرپرست سمجھتے ہیں، اس ویب سائٹ میں ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ کسی کی دل آزاری کئے بغیر صحیح صحیح باتیں پیش کرکے ان غلط فہمیوں کو دور کریں جو اسلام چھوڑ جانے والے لوگ مسلمانوں میں پھیلاتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اس مقصد میں کامیاب فرمائے اور لوگوں کو ایک ۔دوسرے کے مذاہب اور انکے پیشواؤں کا احترام کرنے کی سمجھ عطاء فرمائے، آمین یارب العالمین

Welcome to Help X Muslim1 – Clarifying Islam with Authentic Knowledge

Welcome to the official Help Ex-Muslim website. This platform has been specially developed to assist individuals who are struggling with misunderstandings or doubts regarding Islam and its teachings. Our goal is to provide well-reasoned responses to objections raised against Islamic beliefs and practices. Through this website, we aim to correct misconceptions, offer guidance, and help individuals understand the true teachings of Islam — God willing (In shā’ Allāh).

Religion is a fundamental human need, and no rational person has ever denied its significance. Respect for all religions, their sacred figures, and their scriptures is a natural and essential part of human etiquette. Islam teaches us never to mock or belittle any religious personalities or texts, as such actions are displeasing to Allah ﷻ and hurtful to fellow human beings. Unfortunately, in today’s world, a growing number of people are being misled by misconceptions about religion, including Islam.

Many individuals, including those born into Muslim families, often lack a proper understanding of Islamic teachings. Others, who may be unaware of both their own religion and Islam, develop confusion and skepticism regarding certain Islamic principles. When they are unable to access credible religious scholars, they sometimes attempt to resolve their doubts independently, which can lead to frustration, misinformation, or even hostility. These sentiments often manifest on social platforms, causing further division and misunderstanding.

In this context, our objective with this platform is twofold: First, to assist born Muslims who are experiencing questions or issues about Islam by providing them with answers rooted in authentic religious scholarship; and second, to clarify misconceptions held by non-Muslims or former Muslims who may have developed misunderstandings about Islamic teachings.

This effort is timely and crucial. Without such initiatives, a significant number of Muslims — especially those who have grown up distant from foundational religious education — may fall prey to misleading ideologies and abandon their faith. Sadly, many have already been misled by such deceptive narratives of ex-Muslim movements, losing the invaluable blessing of Islam. This website is a reformative and educational endeavor designed to reassure such individuals and reconnect them with Islam. The website will also feature testimonials from individuals who once questioned Islam but, through divine guidance, returned to the faith with deep conviction. Their experiences will also be shared here as inspiration and reassurance to others.

Remaining committed to one’s ancestral faith while contributing positively to society is very much in harmony with Indian cultural values. Our constitution guarantees complete religious freedom, including the right to follow or adopt any religion. However, those who leave their inherited faith often face societal challenges, legal complications, and inner conflict. As Muslims, we see it as our duty to support our brothers and sisters in remaining firm upon the path their forefathers walked—preserving family unity and social harmony. We believe this mission is not only timely but vital for the health of our nation’s moral and familial structure.

We are committed to presenting the true teachings of Islam in a positive, respectful, and inclusive manner — not only to Muslims who seek understanding but also to those interested in exploring Islamic values. We believe this is a vital service to humanity, promoting nonviolence and social cohesion while supporting individuals in practicing their faith alongside societal responsibilities.

If someone, after thorough reflection, chooses to leave their inherited religion, it is not necessary for them to publicly denounce or criticize their former faith. In a secular state, public debates about religion can often do more harm than good. Only religious authorities truly understand their faith’s doctrines, and emotional or partial knowledge often leads people to inadvertently hurt others’ sentiments — a serious concern that can disrupt social and family harmony. Even a single individual driven by misguided zeal can create widespread unrest.

Through this website, we will strive to guide such individuals away from hate, aggression, and extremism—replacing it with understanding, empathy, and clarity. We believe that this positive, compassionate approach will yield a generation of peace-loving individuals who promote unity and help others reconnect with spiritual and moral values. 

Help Ex-Muslim is the first and most effective initiative of its kind, launched under the esteemed supervision of India’s oldest religious organization, Jamiat Ulama-i-Hind. This project is personally overseen by Hazrat Maulana Syed Arshad Madani (President of Jamiat Ulama-i-Hind), a highly respected spiritual leader, and Maulana Mufti Syed Masoom Saqib (General Secretary), who understands the intellectual and spiritual challenges of today’s era. This website is expected to play a pivotal role in addressing the rising ideological confusion among Ex-Muslims. Those who engage with this initiative will, Insha’Allah, find renewed confidence in Islamic beliefs and practices and gain the strength to guard themselves and others against such ideological challenges.

The so-called Ex-Muslim movement is targeting vulnerable youth—especially those unfamiliar with the foundations of their faith. Often, their understanding comes from biased literature written by Orientalists or critics of Islam, rather than from authentic sources. Islamic knowledge should be based on the Qur’an, Sunnah, and the guidance of the righteous scholars of the Ummah. Experience shows that individuals who learn Islam from reliable scholars are not easily misled or deceived by such movements. This platform will therefore provide clear, authentic, and accessible material to support those in doubt. It will also responsibly expose the logical fallacies and deceptive tactics of those who misuse Islamic terminology to misrepresent the faith. Rather than engaging in polemics, we aim to correct these distortions with calm, scholarly responses.

India’s Constitution guarantees religious freedom, meaning every citizen has the right to practice, promote, and celebrate their faith. This includes the right to hold religious events and share one’s faith without criticizing others. However, this freedom comes with the responsibility of respecting the law and social order. All religions contain universally valuable teachings.

It is everyone’s right to speak positively about their faith—but without demeaning another. While most religions include certain teachings that may appear difficult to understand at face value, informed and sincere people recognize that no one follows every aspect of their religion perfectly. Traditional values and religious respect still hold deep meaning in Indian society.

One of the unique strengths of Indian democracy is that it treats all religions, religious figures, and sacred symbols — even historical and cultural monuments — as part of its national heritage, preserving and honoring them. Unfortunately, this spirit of mutual respect is often disrupted by those who leave Islam and take to social media to disparage the religion and its followers, thereby stirring unrest within a population of millions. Some continue to spread falsehoods even after receiving accurate information, driven by an agenda to malign Islam. Such actions are not only unethical but also go against the values of Indian society and the law.

Our goal is to protect born Muslims from these misleading influences and help them maintain their connection to their inherited faith. This responsibility falls to our scholars and religious leaders, whom people look to for guidance. We have taken great care on this website to avoid hurting anyone’s sentiments while presenting clear, truthful, and respectful explanations to dispel the misconceptions being spread by those who have left the faith.

At Help Ex-Muslim, we are committed to countering such negative influences—not through anger or confrontation—but by presenting truth with compassion. It is the right and responsibility of our religious scholars to correct misconceptions and guide the community with wisdom. We pray that Allah ﷻ grants us success in this noble endeavor and fosters mutual respect among people of all faiths and respect each other’s religions and religious leaders.

Āmīn Yā Rabb al-‘Ālamīn