سوال : جب خدا اعمالوں کی آزمائش کرتا ہے تو خدا علیم ( سب چیز کو جاننے والا) کیسے ہوا ؟
اعتراض: قرآن کریم کی آیت ( وهو الذي خلق السموات والارض في ستة ايام وكان عرشه على الماء ليبلوكم ايكم احسن عملا ..ولئن قلت انكم مبعوثون من بعد الموت ليقولن الذين كفروا ان هذا الا سحر مبين ) …(سورة الهود آیت۔٧)
معترض نے اس آیت کے اس حصے میں اعتراض کیا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے (تاکہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں سے عمل کے اعتبار سے کون بہتر ہے ؟)
اصل اعتراض۔۔ جب خدا اعمالوں کی آزمائش (TEST)کرتا ہے تو خدا علیم ( سب چیز کو جاننے والا) کیسے ہوا ؟
جواب:
خدا کے آزمائش ( جانچ پڑتال) کا مطلب اس معاملے کو لوگوں پر ظاہر کرنا .کیونکہ جانچ پڑتال کرنا جو علم حاصل کرنے کے غرض سے ہوتا ہے خدا کی طرف اس کی نسبت ممکن نہیں۔
اس لیے کہ قرآن کریم میں خدا کی نسبت کو صاف طور پر یہ بتلایا ہے۔
قران کریم کی آیت
سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ (سورة الرعد الآية 10)
ترجمہ۔اللہ کے نزدیک برابر ہے تم میں سے وہ شخص جو آہستہ بولے یا زور سے بولے اور وہ جو رات کو چھپ کر چلے یا دن میں ظاہر ہو کر چلے۔

