img
img

سوال : قرآن میں کئی مقامات پر یہ مذکور ہے کہ اللہ نہایت رحم کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے لیکن اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ وہ سخت سزا دینے والا ہے تو کیا فی الحقیقت وہ معاف فرمانے والا ہے یا سزا کو چاہتا ہے ؟

جواب:

یہ صحیح ہے کہ قرآن میں متعدد جگہ اللہ کے غفور الرحیم ہونے کا ذکر کیا گیا ہے اور مستحق لوگوں کو عذاب دینے والا بھی بتلایا گیا ہے اس سلسلے میں قابل غور بات یہ ہے کہ اللہ غفور الرحیم ہونے کے ساتھ ساتھ سزا کے مستحق بد اعمال(Bad deeds) اور برے لوگوں کو سخت سزا بھی دیتا ہے کیونکہ وہ انصاف کرنے والا بھی ہے۔
سورۃالنساء آيت نمبر٤ میں ارشاد ہے ان الله لا يظلم مثقال ذرة بے شک اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔
عدل کی ایک مثال:
کیا استاد اپنے شاگرد پر مہربان نہیں ہوتا. پھر کیا استاد اس طالب علم کو معاف کر دیتا ہے جو امتحان میں نقل کرتا ہے؟ اگر وہ استاد رحم دلی دکھاتے ہوئے اس طالب علم کو چھوڑ دے تو وہ طالب علم جو محنت کیے ہوں وہ کبھی بھی ایسے استاذ کو رحم دل نہیں کہیں گے بلکہ غیر عادل کہیں گے۔ اگر اللہ ہر شخص کو معاف فرما دے اور اس کو سزا نہ دے تو انسان اللہ تعالی کی اطاعت کیونکر کریں گے؟ مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ اس صورت میں کوئی شخص جہنم میں نہیں جائے گا. لیکن اس کے نتیجے میں دنیاوی زندگی ضرور جہنم(hell) بن جائے گی. اگر یہ طے ہو جائے کہ تمام انسان کو جنت میں ہی جانا ہے تو انسانوں کا دنیا میں آنے کا مقصد باقی نہیں رہتا۔ اس صورت میں دنیاوی زندگی کو ‌اخروی زندگی کے لیے امتحان قرار نہیں دیا جائے گا ۔
الغرض اللہ صرف توبہ کرنے والے کو معاف فرماتا ہے اور اس شخص کو معاف کرتا ہے جو اپنے کیے پر شرمندہ ہو
لہذا اللہ کا معاف کرنا اور سزا دینا یہ عدل کے موافق ہے۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *