img
img

سوال : قرآن کریم کہتا ہے کہ کسی ماں کے رحم میں موجود بچے کی جنس صرف (نر ہے یا مادہ ) اللہ ہی کو معلوم ہوتی ہے لیکن اب سائنس ترقی کر چکی ہے اور ہم بآسانی الٹرا سونوگرافی(Ultrasonography) کے ذریعے سے بچے کی جنس کا تعین کر سکتے ہیں کیا یہ آیت قرانی میڈیکل سائنس کے خلاف نہیں؟

جواب:

یہ حقیقت ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ کو ہے اور رہی بات رحم مادر کے اندر جنس کا معاملہ سورۂ لقمان آیت نمبر 31 تا 34 میں ہے ان الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام کہ رحم مادر کے اندر جو چیز ہے اس سے اللہ ہی واقف ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ رحم میں حمل ٹھہرنے کے بعد ابتدائی مراحل میں جب نطفہ علقہ اور مضغہ کے شکل میں ہوتا ہے تو کوئی بھی سائنسداں (scientist)جنس بتلا نہیں پائے گا۔ پھر جب بچہ کی شکل و صورت بن جائے اس کے بعد آلات کے ذریعہ معلوم کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ آپریشن کے ذریعے پیٹ پھاڑ کر جنس بتلانا۔ حالانکہ یہ اسباب کے بغیر معلوم کرنے کی نفی ہے اور ایسے واقعات بھی وجود میں آئے ہیں کہ ڈاکٹر کی رپورٹ کے خلاف نتیجہ نکلا ہے معلوم ہوا کہ ڈاکٹری رپورٹ بھی حتمی اور یقینی نہیں ہے لہذا اللہ کا کہنا بالکل درست ہے۔ 

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *