img
img

سوال : (الله يستهزئ بهم) استہزاء ایک بری صفت ہے جو مخلوق میں پائی جاتی ہے کیا مخلوق کی طرح جو خالق ہے وہ بھی استہزاء کرتا ہے ؟

جواب:

 قرآن کریم میں جہاں استہزاء ،مکر وغیرہ اوصاف کی نسبت اللہ تعالی کی طرف کی گئی ہے وہ مجازاً (virtually)ہے. اس لیے کہ یہ برے اوصاف ہیں اللہ ان سے پاک ہے. مگر محاورہ (idiom) میں ایک فعل پر کسی مناسبت سے دوسرے فعل کا اطلاق آتا ہے تو بولتے ہیں ۔جیسے جس قدر تم پر کوئی ظلم کرے تم بھی اسی قدر ظلم کرو حالانکہ ظلم کے مقابلے میں جو مناسب سزا دی جائے وہ ظلم نہیں ہے مگر ایک دوسرے کے درمیان مناسبت کی وجہ سے دوسرے فعل کا اطلاق ظلم پر کیا گیا۔ اور جیسے اللہ تعالی کا قول وجزاء سيئة سيئة بمثلها بس وہ لوگ جو ایمان والوں کے ساتھ مکر اور ٹھٹھا کرتے ہیں اللہ تعالی ان کو اس برے فعل کی جزا دیتا ہے لیکن اس جزا پر ایک مناسبت سے مکر اور ٹھٹھا کا اطلاق آیا جو اللہ کی طرف منسوب ہوا ہے۔

الغرض یہ ایک محاورہ کی بات ہے اس پر طعن (criticize)کرنا سراسر بیوقوفی ہے۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *