سوال : جب اللہ ہی ہدایت دیتا ہے اور گمراہ کرتا ہے تو پھر اس میں انسان کا کیا قصور ہے ؟
جواب :
یقیناً یہ بات صحیح ہے کہ اللہ ہی ہدایت دیتا ہے اور وہی گمراہ کرتا ہے لیکن اس کہ باوجود انسان اگر گمراہ ہوتا ہے تو اپنے ارادہ اور غلطی کے بنیاد پہ ہوتا ہے اسکی تفصیل یہ ہے کہ.
ہدایت کا مطلب ہوتا ہے رہنمائی کرنا، رہبری کرنا، راہ دکھانا-
قرآن کریم ہدایات کو تین درجہ میں تقسیم کرتا ہے :
(1) اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں : ربنا الذي اعطي كل شيى خلقه ثم هدي
ترجمہ.. ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شئ کو اسکی خلقت عطا کی پھر ہدایت دیا-
اس درجہ کہ ہدایت عالمگیری یے یعنی ہر چیز کو حاصل ہے حیوانات نباتات جمادات وغیرہ سب کو –
دوسرے درجہ کا وہ ہے جو صرف انسان اور جنات کو حاصل ہے.چنانچہ اس ہدایت سے لیے گیے کاموں کے وہ دونوں بروز قیامت جوابدہ ہونگے اور دنیا میں اس ہدایت پہ انسان اور جنات کو ازادی اور اختیار حاصل ہے چاہیے اسکو پہچان کر کام لے یا اسکو رد کردے- جیسا کہ قرآن کریم میں ہے-
فالهمها فجورها وتقوها.قدافلح من زکہا
ترجمہ : پھر اللہ نے اس نفس کو برائی سے بچنے اور پرہیزگاری اختیار کرنے کی سمجھ عطا فرمائی اور جس شخص نے اس ہدایت کو قبول کرکے نفس کو پاکیزہ کرلیا وہ کامیاب ہوگیا-
اور تیسرے درجہ کی ہدایت انسان اور جنات میں سے ان کے لیے ہے جنہوں نے اس ہدایت اور اور رہنمائی کے مطابق زندگی گزاری اور سچائی کے راستہ کو اختیار کیا یہ ہدایت انکو رہنمائی حاصل کرنے اور تقوی حاصل کرنے میں مزید مدد کرتی ہے-
قرآن کریم میں ہے: والذين اهتدوزادهم هدا وآتاهم تقوهم
ترجمہ : وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے دیے ہوے ہدایت پر رہنمائی پر عمل کیا اللہ نے انکے ہدایت میں اضافہ کردیا اور انکو تقوی عطا فرمایا-
لہٰذا جب اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ وہ لوگوں کو ہدایت نہیں بخشتا تو اس سے مراد صرف یہ تیسری قسم کی ہدایت ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ اس وجہ سے کرتا ہے چونکہ یہ لوگ ان شرائط پر عمل نہیں کرتے ہیں یا اس کی خواہش نہیں رکھتے جو اس ہدایت کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہے-
اسکی مثال ایسی ہے جیسے اساتذہ پورے سال محنت کرکے پڑھاتے ہیں اور ہر طالب علم کو سمجھاتے ہیں پھر جو طالب علم اساتذہ کی باتوں پر عمل کرتا ہے اور محنت سے پڑھ کر امتحان میں صحیح جواب دیتا ہے اساتذہ اسکو کامیاب کردیتے ہیں اور جو محنت نہیں کرتا اساتذہ کی باتوں پر عمل نہیں کرتا تو امتحان میں وہ ناکام ہوتا ہے اور دونوں کو کامیاب اور ناکام قرار دینے والے بھی وہی اساتذہ ہوتے ہیں جو بطور ممتحن فیصلہ کرتے ہیں- اب اگر کوئی یہ کہے کہ یہ اساتذہ نے انکو ناکام کیا ہے اس پہ ان طلبہ کا کیا قصور ہے اور اساتذہ کو ملامت کرے تو اسکو بے وقوفی ہی کہا جاے گا، ایسے ہدایت والے مسئلہ میں بھی اللہ نے تمام انسانون کو ہدایت دی (اچھائی اور برائی کی تمیز سکھلائی) پھر جن لوگوں نےاس پہ عمل کیا اللہ انکو ہدایت یعنی کامیاب کردیا-

