img
img

سوال : اتنے سارے مذاہب ہیں، کیسے یقین کریں کہ صرف اسلام سچا ہے؟

جواب :
یہ سوال اکثر ان لوگوں کی طرف سے سامنے آتا ہے جو یا تو سچ کی تلاش میں ہوتے ہیں، یا مذہب کو ایک ثقافتی یا نسبتی حقیقت سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں ہزاروں مذاہب ہیں؛ ہندو مت، عیسائیت، یہودیت، بدھ مت، سکھ مت، زرتشت، اور دیگر قبائلی و علاقائی عقائد۔ ہر مذہب کے ماننے والے اپنی راہ کو سچ سمجھتے ہیں، تو پھر اسلام کو ہی واحد سچائی کیوں مانا جائے؟ کیا یہ دعویٰ تعصب پر مبنی نہیں؟

اس سوال کا جواب دینے کے لیے سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ تمام مذاہب ایک جیسے نہیں ہوتے، نہ عقیدۂ خدا، نہ وحی، نہ عبادات، نہ اخلاقیات میں۔ ہر مذہب کی حقانیت پر عقل، تاریخ، وحی، اور فطرت کی بنیاد پر پرکھ ضروری ہے۔ ہم اسلام کو صرف اس لیے حق نہیں مانتے کہ ہم مسلمانوں کے گھر پیدا ہوئے بلکہ اس لیے کہ اسلام ان تمام کسوٹیوں پر پورا اترتا ہے جن پر ایک دین کو سچا ہونا چاہیے۔

اسلام کی سچائی کے چند بنیادی دلائل درج ذیل ہیں:

سب سے پہلی اور بڑی دلیل: قرآن مجید
قرآن وہ واحد الہامی کتاب ہے جو 1400 سال گزرنے کے باوجود لفظ بہ لفظ محفوظ ہے، نہ اس میں تحریف ہوئی، نہ کمی بیشی۔ اس کے اندر ادبی معجزہ، سائنسی اشارے، فطرت کے راز، انسانی نفسیات، قانون، عبادات، اخلاق، فلسفہ، اور الہامی بصیرت اس انداز میں یکجا ہیں جو کسی انسانی کلام میں ممکن نہیں۔

قرآن میں دنیا کی تخلیق، انسانی تخلیق، بحری نظام، سیاروں کی گردش، حمل کی حالتیں، شہد کی مکھی، لوہے کا نزول، ستاروں کی موت، کائناتی پھیلاؤ (expanding universe) اور بگ بینگ (Big Bang) جیسے اشارے؛ وہ سب کچھ موجود ہے جو جدید سائنس نے حال ہی میں دریافت کیا ہے۔
“أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ” (النساء: 82) کہ “کیا وہ قرآن پر غور نہیں کرتے؟”

دوسری دلیل: حضرت محمد ﷺ کی سیرت
آپ ﷺ کی زندگی بچپن سے لے کر وفات تک پوری تاریخ میں محفوظ ہے۔ آپ کی سچائی، امانت، دیانت، عفو، درگزر، عدل، حلم اور فطری راست گوئی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اللہ کے سچے رسول تھے۔ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولے، نہ دنیاوی مفاد کے لیے دین پھیلایا، بلکہ مسلسل قربانیاں دیں۔ اگر وہ نعوذ باللہ جھوٹے نبی ہوتے، تو ایک دن بھی اتنی شدت برداشت نہ کرتے۔

تیسری دلیل: اسلام کا تصورِ خدا
اسلام کا تصورِ خدا مکمل طور پر عقلی، فطری اور لاجیکل ہے — ایک، یکتا، غیر محدود، غیر مخلوق، غیر متجسم، ہر چیز پر قادر، مگر ہر چیز سے جدا۔
“لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ…” (سورہ الشورى: 11) کہ “اس جیسا کوئی نہیں۔”

جبکہ دوسرے مذاہب یا تو خدا کو انسانی روپ دیتے ہیں، یا خداؤں کی تعداد بڑھا دیتے ہیں، یا خدا کو کسی قوم، نسل یا علاقے سے جوڑ دیتے ہیں۔ ایسے خدا انسان جیسا بن جاتا ہے؛ جبکہ خالق مخلوق جیسا نہیں ہو سکتا۔

چوتھی دلیل: اسلام کا نظامِ زندگی
اسلام نہ صرف روحانیت بلکہ عملی زندگی کا مکمل ضابطہ ہے؛ فرد، خاندان، معیشت، سیاست، عدل، عبادات، اخلاق؛ سب پر ہدایت دیتا ہے۔ دوسرے مذاہب یا تو صرف روحانیت پر زور دیتے ہیں، یا صرف دنیا پر۔ اسلام دونوں میں توازن رکھتا ہے۔ “وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا” (البقرہ: 143) کہ “ہم نے تمہیں ایک درمیانی امت بنایا۔”

پانچویں دلیل: اسلام کی فطری ہم آہنگی (Natural Alignment)
اسلام فطرت کے قریب ترین دین ہے۔ نہ رہبانیت، نہ بے قیدی؛ نہ بدعت، نہ سختی؛ نہ رنگ، نہ نسل؛ سب انسان برابر، سب کے لیے ہدایت۔
آپ دن میں کئی بار وضو کرتے ہیں؛ طہارت۔
آپ دن میں پانچ بار رب سے جڑتے ہیں؛ مراقبہ۔
آپ ہر رمضان اپنے نفس کو قابو میں رکھتے ہیں؛ خود سازی۔
آپ زکوٰۃ دے کر غریبوں کو حقوق دیتے ہیں؛ سماجی عدل۔
آپ حج میں نسل و طبقہ توڑ کر وحدت سیکھتے ہیں؛ انسانی مساوات۔
یہ سب دنیا کے ہر شخص کی روحانی و اخلاقی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

چھٹی دلیل: تاریخ کا تسلسل
اسلام کوئی نیا دین نہیں۔ بلکہ وہی دینِ توحید ہے جو حضرت آدم، نوحؑ، ابراہیمؑ، موسیٰؑ، عیسیٰؑ سب نے سکھایا تھا۔
“إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ”** (آل عمران: 19) کہ “اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔”

اسلام نبیوں کی تعلیمات کی آخری اور محفوظ شکل ہے۔ دوسرے مذاہب کی اصل تعلیم بگڑ چکی ہے، تحریف ہو چکی، کتابیں بدل گئی، یا ان کے رسولوں کی زندگیاں محفوظ نہیں۔ مگر اسلام نے وحی کو محفوظ رکھا، رسول کو محفوظ رکھا، اور دین کو آخری دن تک باقی رہنے والا بنایا۔

خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کے مذاہب میں صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو:

1. خالص توحید سکھاتا ہے
2. محفوظ وحی پر قائم ہے
3. رسول کی زندگی مکمل محفوظ ہے
4. فطرت، عقل اور سائنس سے ہم آہنگ ہے
5. دنیا و آخرت دونوں میں توازن سکھاتا ہے
6. سب انسانوں کے لیے ہے، کسی قوم یا نسل تک محدود نہیں

اسی لیے ہم یقین سے کہتے ہیں کہ اسلام ہی واحد دینِ حق ہے کیونکہ اس میں نہ صرف سچائی ہے بلکہ سچائی کی تمام عقلی، علمی اور فطری دلیلیں موجود ہیں۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *