سوال : جب اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے تو اسی دنیا میں کیوں جزاء و سزا نہیں دے دیتا؟
جواب :
انسان کی دو حالت ہے (1) حیات والی زندگی (2) موت کے بعد والی زندگی
حیات والی زندگی میں جزاء کے لیے کافی نہیں۔ کیونکہ اس دنیا میں انسان کو آخرت کے لیے ذخیرہ جمع کرنے بھیجا گیا ہے اور یہ حکم اس کی مکمل زندگی کے ساتھ لاحق ہوتا ہے۔اور ہر ایک انسان کے ساتھ بہت سارے لوگوں کے حقوق وابستہ ہوتے ہیں لہذا اگر دنیا میں سزا دی جائے چند خرابیاں لازم آئیں گی۔
١)چونکہ پوری زندگی میں اس کو توبہ کا اختیار ہوتا ہے اگر فوراً سزا دے دیا جائے تو اعتراض کر سکتا ہے مجھ پر سزا میں جلدی کیوں کی گئ؟ میں توبہ اور استغفار کر لیتا میرے لیے تو وقت باقی تھا ۔
٢.) جس کو سزا دیا جائے اس پر جس کے حقوق ہیں یعنی والدین ،بیوی، بچے وغیرہ وہ اپنے حقوق سے محروم ہو جائیں گے۔
٣.) جو دنیا میں آزادانہ زندگی بطور آزمائش کے لیے تھی وہ اب باقی نہیں رہے گی اس لیے جزاء و سزا کے لیے یہ زندگی کافی نہیں۔ اگر مرنے کے بعد سزا دیا جائے تو اب اس کے لیے عذر بھی باقی نہیں رہے گا کہ مجھے اب بھی توبہ کا وقت باقی ہے اور متعلقین کے حقوق بھی اس کے وابستہ نہیں ہوں گے۔ اسی طرح دنیا کی زندگی جو بطور امتحان کے لیے تھی وہ امتحان بن کر رہے گی نتیجہ اور بدلہ وفات کے بعد ملے گا
لہذا جزاء و سزا کے لیے الگ عالم ہونا ضروری ہے۔

