سوال : موطا امام مالک کی حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف نے حضرت عائشہؓ سے غسل جیسے حساس مسئلے پر سوال کیا—تو کیا اس دور میں مرد صحابہ ایسی نجی باتیں عزت دار خواتین، خصوصاً امہات المؤمنین سے اس طرح براہِ راست پوچھا کرتے تھے؟
سوال :
متوطا امام مالک میں یہ حدیث ہے عن عبد الرحمن بن عوف قال سالت عائشة ما يوجب الغسل قالت اذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل۔
ترجمہ حضرت عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے سوال کیا کہ غسل کب واجب ہوتا ہے تو انہوں نے کہا جب مرد کی شرمگاہ عورت کی شرمگاہ میں مل جائے تو غسل واجب ہوتا ہے۔
سب سے پہلے دیکھیے کہ اس زمانے میں سینکڑوں صحابہ موجود تھے کسی کو تو یہ حدیث معلوم ہوگی جبکہ عبدالرحمن بن عوف خود فقیہ صحابہ میں سے تھے اب اس قسم کی حدیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے کم عمر والی زوجہ مطہرہ کو سوال کیا ۔کیا کوئی مرد بتلانے والا نہیں تھا ؟کیا کوئی غیر مرد کسی معزز خاتون کو اس قسم کا سوال کر سکتا ہے؟ اگر عبدالرحمن نے سوال کر لیا تھا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کم از کم ڈانٹتی یا پھر خاموش ہو جاتیں۔ کیا صحابہ کرام ایسے ننگے الفاظ کے متعلق ایک شریف خاتون سوال کرتے تھے؟
جواب:
سوال کا جواب سے پہلے حدیث کے متعلق چند ضروری باتیں سمجھ لیں:
١. ابتداء اسلام میں یہ حکم تھا کہ اگر مرد اور عورت کا شرمگاہ مل جائے لیکن انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے لیکن یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا ۔
٢. جن بعض صحابہ کرام کو نسخ کا علم نہ تھا وہ پہلے حکم کے مطابق فتوی دیتے تھے اور جن صحابہ کرام کو (جمہور) اس کا علم تھا تو وہ ایسا فتوی دینے سے منع کرتے تھے لہذا صحابہ کرام کے درمیان کافی اختلاف ہوا اور یہ مسئلہ طہارت کے متعلق تھا جس پر نماز ،طواف وغیرہ سب موقوف ہے لہذا حضرات صحابہ کرام کے پاس دونوں قسم کی حدیثیں موجود تھیں اب ضرورت تھی کہ ایسا شخص مسئلہ بتلائے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی زندگی کا علم رکھتا ہو اور ایسے مسئلے کے متعلق ازواج مطہرات کے علاوہ اور کون خبر دے سکتا ہے پھر ان میں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا انتہائی ہوشیار اور فقیہ النفس تھی چنانچہ ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں فقال لها لقد شق علي اختلاف اصحابي النبي في امر اني لاعظم ان استقبلك به فقالت ما هو ما كنت سائلا عنه امك فسلني عنه الحديث (مؤطا امام مالک جلد 1 صفحہ 40)
ترجمہ۔ اس معاملے میں صحابہ کرام کا اختلاف کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں لیکن ساتھ ہی اس کے متعلق آپ سے سوال کرنے کی مجھے ہمت نہیں ہو رہی ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ جواب دیا جس چیز کے مطابق تم اپنی والدہ سے سوال کر سکتے ہو وہ مجھ سے سے بھی سوال کر لو ۔
چنانچہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سوال کیا اس کے بعد میں اطمئنان ہو گیا اب اس کے بعد اور کسی سے مجھے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ۔لہذا یہاں سوال کرنا بے حیائی کے طور پر نہیں تھا بلکہ جو ضرورت تھی اس کے پیش نظر ۔لیکن معترض کو اس حقیقت کا کیا علم ہوگا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی کتنی مہربانی اور ایثار ہے اس امت کی سہولت کے لیے انہوں نے ایسی ایسی باتیں واضح کر دیں شاید کہ مہربان ماں بھی ایسی بات بیان نہ کر سکے۔
اب رہی بات حدیث کی تو معترض نے حدیث کو غلط انداز میں پیش کر کے اعتراض کیا ہے حدیث یوں ہے عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف قال سالت عائشة زوج النبي ما يوجب الغسل فقال هل تدري ما مثلك يا ابا سلمة مثل الفروج يسمع الديكك تصرخ فيصرخ معها اذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل۔
ترجمہ. حضرت عبدالرحمن بن عوف کے لڑکے ابو سلمہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا جو آپ کی ازواج مطہرات میں سے تھیں کہ غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے تو انہوں نے جواب دیا تمہاری مثال ایسی ہے جیسے مرغ کے چوزے جب مرغ کے جماعت کو بانگتا سنے تو وہ بھی ساتھ میں بانگنے لگ جاتے ہیں ۔ سن لو جواب جب مرد کی شرمگاہ عورت کی شرمگاہ میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔
معترض نے حدیث کے راوی ابو سلمہ کے بجائے حضرت عبدالرحمن کو بیان کر کے اعتراض کھڑا کیا ہے اور درمیان میں جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضرت ابو سلمہ کو مرغ کا چوزہ سے مثال دی ڈانٹنے کے طور پر تو معترض نے بھی اپنے مقصد کے لیے اس عبارت کو بھی چھوڑ دیا ہے اور اس حدیث کی شرح علامہ ابوالولید الباجی( متوفی 474 عیسوی )لکھتے ہیں کہ ابو سلمہ نابالغ بچے تھے انہوں نے قبل از وقت ایک ایسا سوال کیا جس کی ان کو ضرورت نہ تھی اور حضرت عائشہ نے ڈانٹ کر اس کو چوزۂ مرغ کے ساتھ تشبیہ دی کہ جوان اور عمر رسیدہ مرغوں کو دیکھ کر وہ بھی ان کے ساتھ بانگ دینے میں شرکت کرتا ہے حالانکہ اب کرنا وقت سے پہلے ہے (تعليق الممجد صفحہ 78) اس کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے مسئلہ بھی بتلایا لہذا معترض کا غلط انداز سے سوال کرنا اس کے غلط ارادے کو بتلاتا ہے۔

