سوال : شراب کا استعمال اسلام میں کیوں حرام قرار دیا گیا ؟
جواب:
سب سے پہلی بات اسلام دین فطرت(Nature religion) ہے اس کے تمام احکامات انسان کی اصل اور فطری حالت برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ اب انسان اصلی اور فطری اعتبار سے مضبوط اور تندرست ہوتا ہے ۔ اسلام طاقتور انسان کو ہی پسند کرتا ہے جبکہ حدیث مبارک میں ہے المؤمن القوي خير من المؤمن الضعيف کہ طاقتور مومن کمزور مومن سے زیادہ بہتر ہے۔
اور شراب کی وجہ سے معاشرے میں جو خرابی پیدا ہوتی ہیں اس سے کوئی بے خبر نہیں۔ اسی شراب کی وجہ سے اموت چاہے بیماری کی شکل میں یا سڑک حادثہ کے شکل میں بہت زیادہ ہوتے ہیں اور خطرناک خطرناک جرائم جیسے زنا ،چوری، لوٹ مار وغیرہ اسی شراب کی وجہ سے ظاھر ہوتے ہیں ایک شرابی اپنی معاشی حالت ٹھیک کر نہیں پاتا اور آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے چوری ،ڈکیتی وغیرہ کرتا ہے الغرض سائنسی اعتبار سے بھی اس کی وجہ سے بہت ساری خطرناک بیماریاں ہوتی ہیں جیسے کینسر،(cancer) ہٹ اٹک (heart attack)، جگر کی خرابی(Liver disorders) وغیرہ۔
قرآن کریم میں شراب کے متعلق بیان کیا گیا يا ايها الذين امنوا انما الخمر والميسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشيطان. فاجتنبوه لعلكم تفلحون اے ایمان والو شراب ،جوا، بت ،فال کے تیر ،یہ سب شیطان کے کام ہیں ان سے بچو کامیاب ہو جاؤ گے۔
لہذا اسلام شراب کو ایک شیطانی عمل اور طرح طرح کی بیماریوں کا سبب اور معاشرے میں خرابی کے پیدا ہونے کا سبب کی وجہ سے حرام قرار دیا ہے اور اصل بات شراب انسان اور معاشرے کو اس کی فطرت سے ہٹا دیتا ہے۔

