img
img

سوال : زنا کی سزا پتھر مار مار کر قتل کرنا کیوں ہے ؟

جواب :

زنا ایک جرم عظیم( Great crime)ہے اور بہت سے جرائم کا مجموعہ ہے اس لیے اسلام میں اس کی سزا بھی سب سے بڑی رکھی گئی ہے قرآن کریم نے چار جرموں کی سزا اور اس کا طریقہ خود متعین کر دیا ہے وہ چار جرم یہ ہیں۔ (١).چوری( ٢.) کسی پاک دامن عورت پر تہمت لگانا( ٣.) شراب پینا (٤.)  زنا کرنا
اس میں سے ہر جرم اپنی جگہ بڑا سخت اور امن و امان کو برباد کرنے والا ہے لیکن ان سب میں سے زنا کے نتائج جتنا دنیا میں انسانیت کے نظام کو تباہ و برباد کرنے والے ہیں شاید کہ دوسرے جرم میں ہوں۔
اس کی چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں
١) کسی شریف انسان کی بیٹی بہن بیوی وغیرہ کے ساتھ یہ حرکت اس کے قتل کے برابر ہے یعنی ایک شریف انسان جب اس کے مال و جائیداد کو ہلاک کر دیا جاتا ہے اس کے لیے اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا اگر اس کی ماتحت عورتوں پر ہاتھ ڈالا جائے وہ اس فعل کی وجہ سے انتقام(revenge  پر اتر آتا ہے۔
٢) جہاں زنا عام ہو جائے وہاں نسب محفوظ نہیں ہوتا نتیجۃً ایک شخص کے نکاح میں انجانے میں اس کی خود بہن ،بیٹی بھی شامل ہو جاتی ہیں۔
٣) غور کیا جائے جہاں کہیں بدامنی پھیلتی اور فتنہ فساد ہوتا ہے اس کی اکثر وجہ عورت اور اس کے بعد مال ہوتا ہے جو قانون عورت اور مال کی حفاظت صحیح انداز میں کر سکے اور اس کو مقررہ حدود سے باہر نکلنے نہ دے وہی عالم میں امن کے قیام کا ضامن ہو سکتا ہے۔
لہذا معلوم ہوا کہ انسانی معاشرہ میں زنا کی تباہ کاریاں کتنی خطرناک ہے اس لیے اسلام نے زنا کی سزا کو دوسرے جرائم کی سزاؤں سے زیادہ سخت مقرر کیا جس کے متعلق قرآن کریم میں مذکور ہے الزانية والزاني كل واحد منهما مئة جلدة اس آیت کے اندر زانیہ کا ذکر مقدم ہے عام طور پر احکام میں مخاطب صرف مردوں کو بنایا جاتا ہے اس کے ماتحت میں عورتیں آتی ہیں لیکن اس جگہ عورتوں کو خصوصیت کے ساتھ مقدم کیا گیا وجہ یہ ہے کہ یہ فعل بغیر عورت کی مرضی کے وجود میں آنا مشکل ہے اس لیے کہ عورت کے مزاج میں فطری طور ےپر حیا اور عفت( chastity)کی حفاظت کا قوی جذبہ ہوتا ہے اس فعل کا صدور مرد کی ب نسبت عورت کی جانب سے زیادہ سخت ہوتا ہے لہذا عورت کی جانب سے اس کا صدور انتہائی بیباکی اور بے حیائی کی علامت شمار ہوتی ہے۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *