سوال : عیسائی مذہب کی کتابوں سے جہاد کا ثبوت ؟
جواب :
جہاد کا حکم ہر مذہب میں ہے خواہ وہ عیسائی مذہب ہے یا ہندو مذہب وغیرہ۔
یہاں عیسائی مذہب میں جہاد کے حکم کے متعلق دلیلیں پیش کی جا رہی ہیں:
حضرت موسی علیہ السلام کو جہاد کا حکم ہوا اس انداز میں:
( کیونکہ خداوند تمہارے ساتھ ساتھ چلتا ہے تاکہ تم کو بچانے کو تمہاری طرف سے تمہارے دشمنوں سے جنگ کرے ) (استثناء 7:1تا5)
غور فرمائیے کہ یہ مسئلہ اتنا اہم ہے کہ خدا تعالی خود میدان میں آیا ہے۔
اور جناب پولوس صاحب یوشع اور داؤد علیہما السلام کے جنگی کارنامے بڑے فخر سے لکھتے ہیں۔
(اب اور کیا کہوں؟ اتنی فرصت کہاں ہے کہ جدعون ،افتاہ، برق ،داؤد، سموئیل اور دیگر نبیوں کے احوال بیان کروں؟ انہوں نے ایمان ہی کے سبب سے سلطنتوں کو مغلوب(Overcome) کیا ۔راست بازی کے کام کیے۔ وعدہ کی ہوئی چیزوں کو حاصل کیا ۔شیروں کے منہ بند کیے آگ کی تیزی کو بجھایا ۔تلوار کی دھار سے بچ نکلے کمزوری میں زورآور ہوئے۔ لڑائی میں بہادر بنے ۔غیروں کی فوجوں کو بھگایا۔ (عبرانیوں۔ 11: 32تا34)
بائبل کے ان مندرجہ بالا مقامات کی وجہ سے بھی اسلام کے اس مسئلے پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا۔
مولانا بشیر احمد حسینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
جہاد کا مسئلہ: جس مسئلے کی وجہ سے اسلام پر اعتراض کیا گیا ہے وہ زیادہ سخت انداز سے خود عیسائیوں کی مذہبی کتاب بائبل میں بھی موجود ہے حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
١) جب خداوند تیرا خدا تجھ کو جس ملک پر قبضہ کرنا تو چاہ رہا ہے اس میں پہنچا دے اور تیرے سامنے سے ان بہت سی قوموں کو یعنی حتیوں، جرجاسیوں ،اموریوں، کنعانیوں،فرزیوں، حویوں اور یبوسیوں کو جو ساتوں قومیں تجھ سے بڑی اور زورآور ہیں نکال دے اور جب خداوند تیرا خدا ان کو تیرے سامنے شکست دلائے اور تو ان کو مارے تو ان کو بالکل نیست و نابود کر ڈالنا تو ان سے کوئی عہد نہ باندھنا اور نہ ان پر رحم کرنا۔(استثناء 7: 1تا2)
٢) جب تو اپنے کسی دشمن سے جنگ کرنے کو نکلے اور خداوند تیرا خدا ان کو تیرے ہاتھ میں کر دے اور تو ان کو قید کر لائے اور ان قیدیوں میں سے کسی خوبصورت عورت کو دیکھ کر تو اس پر فریفتہ ہو جائے اور اس کو بیاہ لینا چاہے تو تو اسے اپنے گھر لے آنا اور وہ اپنا سر منڈوائے اور اپنے ناخن ترشوائے اور اپنے اسیری کا لباس اتار کر تیرے گھر میں رہے اور ایک مہینہ تک اپنے ماں باپ کے لیے ماتم کرے اس کے بعد تو اس کے پاس جا کر اس کا شوہر ہونا اور وہ تیری بیوی ہے۔(استثناء 21: 10تا12)
قرآن پاک کے جس مسئلے پر اعتراض کیا گیا ہے تو وہ مسئلہ بائبل کے مندرجہ مقامات سے ثابت ہے اور بھی بہت سے مقامات میں اس مسئلے کا تذکرہ ہے لیکن طوالت کے خوف سے چھوڑ دیا گیا ہے ۔
لہذا جہاد کا حکم عیسائی مذہب میں بھی ثابت ہے۔

