سوال : ہندو مذہب کی کتابوں سے جہاد کا ثبوت ؟
جواب :
وید ،منوسمرتی وغیرہ میں جہاد کے متعلق مختلف قسم کی ہدایتیں ہیں وید کی پہلی ہدایت جنگ کے ہتھیار کی درستی کے متعلق ہے
(جو رگوید ،منڈل اول سوکت 26 منتر 2 میں لکھا ہوا ہے)۔
: اے فرمانبرداروں تمہارے اسلحہ آتشیں وغیرہ یعنی توپ، تفنگ، تیر، تلوار وغیرہ چالاک مخالفوں کو مغلوب کرنے اور ان کو روکنے کے قابل اور مضبوط ہو تمہاری فوج جنگجو (Warrior)اور چست کی صفت کے ساتھ متصف ہو تاکہ تم ہمیشہ فتح پاؤ
اسی طرح اتھروید کانڈ 6 انوواک ورگ 95 منتر 3 میں ہے۔
( اے دشمنوں کے مارنے والے اصول جنگ میں ماہر بے خوف و ہراس عزیزو اور جوانمردو تم سب رعایا کہ لوگوں کو خوش رکھو پرمیشور کے حکم پر چلو اور دشمن کو شکست دینے کے لیے لڑائی کرو۔ تم نے اس سے پہلے میدانوں میں دشمنوں کی فوج کو جیتا ہے تم نے اس کو مغلوب کیا اور روئے زمین کو فتح یاب کیا ہے تم فولاد بازو(steel arm) ہو اپنے زور شجاعت سے دشمنوں کی تلوار سے صفایاکرو تاکہ تمہارے بازو اور ایشور کے لطف و کرم سے ہماری فتح ہو۔
اسی طرح 7:187 ستیارتھ سملاس6 نمبر 29 میں منوجی کا پرمان ہے۔
جب رعایا پرور راجا کوئی اپنے سے چھوٹا خواہ برابر خواہ بڑا جنگ کے لیے طلب کرے تو کشتریوں کے دھرم کو یاد کر کے میدان جنگ میں جانے سے ہرگز پہلو تہی نہ کرے بلکہ بڑی ہوشیاری کے ساتھ ان سے جنگ کرے جس سے اپنی فتحیابی ہو۔
ان تمام دلائل سے (بلکہ اس کے علاوہ بہت سارے دلائل ہیں اختصار کی غرض سے یہاں ذکر نہیں کیا گیا) کوئی اعتراض کر نہیں سکتا کہ جہاد صرف اسلام میں ہے۔
اب تحقیقی جواب سنیے قرآن میں کہیں مذکور نہیں کہ کافروں کو کفر کی وجہ سے قتل کرو بلکہ ارشاد باری تعالی ہے قاتل الذين يقاتلونكم ولا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين ترجمہ۔ جو تم سے لڑے تم ان سے لڑو اور لڑنے میں زیادتی نہ کرو یقیناً اللہ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
معترض صاحب اگر کافروں کو کفر کی وجہ سے مارنے کا حکم ہوتا تو کافروں کو رعایا بنا کر کیوں رکھا جاتا ؟
اس سے بھی زیادہ واضح الفاظ میں قران کریم میں ارشاد باری تعالی ہے “افانت تكره الناس حتى يكونوا مؤمنين”
( اے رسول کیا آپ لوگ لوگوں کو مجبور کرو گے کہ وہ مسلمان ہو جائیں یعنی ایسا کرنا جائز نہیں)
اسلام صلح اور ایک بہترین امن و انصاف والے معاشرے کی تعلیم دیتا ہے۔
لہذا معلوم ہوا کہ ہندو مذہب میں بھی اپنے مذہب کے لیے مخالفوں سے لڑنے کا حکم ہے یہ جہاد نہیں تو اور پھر جہاد کس کا نام ہے؟

