سوال : خدا مسلمانوں کو سکھاتا ہے کہ “اپنے پڑوسیوں کو قتل کرو” تو وہ کیسا خدا ہے جو لڑائی کی تعلیم دے رہا ہے؟
سوال:
سورۃ التوبہ آیت 123 میں ہے اے ایمان والو ان کفار سے جو تمہارے آس پاس میں ہیں جہاد کرو اور چاہیے کہ ان کو تم میں سختی معلوم ہو اور جان لو کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔
دیکھیے اس میں خدا مسلمانوں کو سکھاتا ہے کہ اپنے پڑوسیوں کو قتل کرو۔ تو وہ کیسا خدا ہے جو لڑائی کی تعلیم دے رہا ہے؟
جواب :
معترض صاحب عربی پڑھ کر ترجمہ جان لینے سے آیت کا مطلب سمجھ میں نہیں آجاتا بلکہ سیاق و سباق اور منشاء خداوندی کو سمجھنا پڑتا ہے جو آپ کے بس میں نہیں۔
آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر جہاد کی نوبت آجائے اور جو شرائط جہاد کی ہیں ثابت ہو جائیں تو جو تمہارے ملک سے متصل حدود(border) میں دشمن ہیں پہلے ان سے لڑو یہ نہیں کہ ان کو چھوڑ کر دور دراز ملک والوں سے لڑنے لگو۔
معترض صاحب اچھا بتاؤ اگر اسلام میں پڑوسیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو پوری دنیا میں مسلمان ہیں ان کے پڑوس میں غیر مسلم بھی رہتے ہیں کہیں آپ نے یہ سنا کہ کوئی مسلمان اسلام کی بنا پر کسی پڑوسی کو قتل کر دیا ہے۔ بلکہ آپ نے یہ ضرور سنا ہوگا کہ غیر مسلموں نے ایک مسلمان کو اپنے علاقے سے اسلام کی بنا پر نکال دیا اور اس آیت کے اندر اللہ تبارک و تعالی آخر میں یہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے مطلب یہ ہے کہ تم ان سے اتنا ہی لڑو جتنا انہوں نے تم پر ظلم کیا ہے اللہ ظالموں اور حد سے تجاوز کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
لہذا معترض صاحب ایسی واضح غلطی کرنے سے بچو اور دوسروں کو مت بھٹکاؤ۔