سوال : کیا جتنے لڑائی ہوتی ہیں وہ خدا ہی کی مرضی سے ہوتی ہیں؟
سوال:
سورۂ بقرہ آیت 253 میں ہے (لیکن بعض تو ان میں سے ایمان لائے اور بعض نے کفر کیا اور اگر اللہ چاہتا تو یہ باہم نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے)
اعتراض کیا جتنے لڑائی ہوتی ہیں وہ خدا ہی کی مرضی سے ہوتی ہیں؟
جواب:
معترض صاحب رضا اور مشیت میں پہلے فرق سمجھیے۔ جو کچھ دنیا میں ہوتا ہے وہ اللہ کی مشیت سے ہوتا ہے مشیت اللہ کے قانون کا نام ہے بسا اوقات شاہی قانون پر عمل کرنے سے رضامندی حاصل نہیں ہوتی۔ مثلاً موجودہ دور میں مسلمانوں کا اردو ڈیفنس کانفرنس کرنا میموریل پر میموریل دینا یہ اگرچہ شاہی قانون میں ہے لیکن لفٹیننٹ گورنر کی رضا نہیں ہوتی۔
اب سنیے اللہ کا قانون ایک شخص کسی پر ظلم و زبردستی کر کے اس کا مال و اسباب سب چھین لیتا ہے یہ کام اگرچہ برا ہے لیکن قانون خداوندی کے تحت ہے لیکن یہ فعل جو قانون خداوندی کے تحت ہوا ہے اس میں رضائے خداوندی بھی ہے یا نہیں یقیناً رضائے خداوندی شامل نہیں بس اسی طرح جتنے برے کام جو دنیا میں وجود میں آتے ہیں کیا اس میں رضائے خداوندی ہے؟ اگرچہ وہ قانون خداوندی کے ماتحت ہو
لہذا اس مختصر سی وضاحت پر غور کریں اور آئیندہ مشیت اور رضا میں فرق سمجھیں۔
اگر اپ کا سوال اب اس انداز میں ہے کہ کیا جتنی لڑائیاں ہوتی ہیں خدا کی مشیت یعنی قانون سے ہوتی ہیں؟
جس کا جواب ہوگا ہاں کیونکہ بغیر مشیت کے خداوندی کے کچھ ہو ہی نہیں سکتا لیکن دیکھنا ہے اس لڑائی میں رضائے خداوندی ہے یا نہیں۔