سوال : جب اسلام میں مسلمان کا نکاح غیر مسلم سے منعقد نہیں ہو سکتا تو پھر حضرت آ سیہ علیہاالسلام کیسے فرعون کافر کے ساتھ نکاح میں رہی؟
جواب :
اسلام سے پہلے اور اسلام کے شروع دور میں مسلمان کا نکاح کافر سے جائز تھا، حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کے دور میں بھی جائز تھا، ان پر مفارقت واجب نہ تھی پھر اسلام نے اسے منسوخ کیا۔ صلح حدیبیہ سن 6 ہجری کے موقعہ پر آیت کریمہ جس میں ہے وَلَا تُمْسِکُوا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ الآیة نازل ہوئی اس کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ معارف القرآن میں تحریر فرماتے ہیں مراد آیت کی یہ ہے کہ اب تک جو مسلمان اور مشرکوں کے درمیان مناکحت کی اجازت تھی وہ ختم کردی گئی اب کسی مسلمان کا نکاح مشرک عورت سے جائز نہیں اور جو نکاح پہلے ہوچکے ہیں وہ بھی ختم ہوچکے اب کسی مشرک عورت کو نکاح میں رکھنا حلال نہیں۔
قال فی فقہ النوازل: شرع من قبلنا شرع لنا مالم یرد فی شرعنا ما ینسخہ واختلاف الدین لم یجب علی نوح ولوط مفارقة زوجتیہما الکافرتین ولم یوجب علی آسیة مفارقة زوجہا فرعون (فقہ النوازل: 2/1024)