img
img

سوال : چاند اور اسمان کا پھٹنا اور پھٹ کر جڑ جانا ناممکن ہے اگر ایسا واقعہ پیش آیا ہوتا تو روئے زمین کے رہنے والے تمام انسانوں سے اس کا پوشیدہ ہونا ناممکن تھا اور کوئی مؤرخ(historian) نے اس کا تذکرہ نہیں کیا ؟ ؟

جواب:

 مؤرخ ( historian) کا تذکرہ نہ کرنا یہ واقعہ پیش نہ آنے کی دلیل نہیں۔

اس کی مثال نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے طوفان کے متعلق عیسائی بھی عقیدہ رکھتے ہیں لیکن کوئی مؤرخ طوفان نوح کا تذکرہ ہی نہیں کیا الغرض عقلی اعتبار سے اس کا جواب یہ ہے کہ چاند پھٹنے کا حادثہ رات کے وقت میں پیش آیا جو غفلت اور نیند کا وقت ہے راستوں اور سڑکوں پر سکون طاری رہتا ہے اور آمد و رفت بند ہو جاتا ہے ایسی حالت میں سوائے ان لوگوں کے اس واقعہ سے واقف ہونا ناممکن تھا جو پہلے سے اس کی انتظار میں ہوں۔
چاند گرہن اس کی واضح مثال ہے بہت اکثر لوگوں کو چاند گرہن کے متعلق خبر صبح ملتی ہے۔
۲۔ یہ حادثہ زیادہ دیر تک نہیں رہا دیکھنے والوں کے لیے بھی دیکھ پانےکا موقع بہت کم تھا اور پہلے سے باقاعدہ اس کا پروگرام بھی نہ تھا جو لوگ انتظار میں رہتے۔

موجودہ دور کی شہادت۔ جو لوگ چاند پر سب سے پہلے پہنچے تھے انہوں نے واپس آکر یہ بیان دیا تھا کہ چاند کے ایک سرے سے دوسرے سیرے تک ایک لکیر موجود ہے ان کے یہ بیانات اخبار میں بھی چھپے ۔علماء نے اس کی وجہ اس معجزہ شق القمر کو بتلایا۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *