سوال : بائبل پر خود عیسائیوں کے اعتراضات
مسیحی مبلغین بائبل کو اللہ کا کلام بتلانے میں بتلاتے ہیں انہوں نے عیسائی عوام کو اس حد تک اس بات کا یقین دلا دیا ہے کہ وہ بائبل پڑھنے کے باوجود اس کے اختلافات و تضادات کو نظر انداز کر دیتے ہیں یا پھر غلو کی وجہ سے غور نہیں کرتے ۔
حالانکہ جو لوگ سچ کہتے ہیں ایسے عیسائی محقق نے خود ان کتاب کی اصلیت کو چیلنج کیا ہے اور ان پر مضبوط اعتراضات کیے ہیں چند مشہور عیسائیوں کے اعتراضات:-
لیکی:
مشہور برطانوی مصنف مسٹر لیکی کہتا ہے آخر کار سب سے پہلے سترہویں صدی کے درمیان یعنی 1429 عیسوی میں ایک فرنچ پروسٹنٹ پادری نے جرأت کر کے یہ دعوی کیا کہ یہ تصانیف تمام تر جعلی اور من گھڑت ہیں چنانچہ لمبی مدت کے بعد اب جا کر عیسائی مذہب کے ماننے والوں کو اس کا یقین آیا (تاریخ اخلاق یورپ صفحہ 320)
اسٹراس کی سیرت مسیح:
اسٹراس نے 1835 عیسوی میں ایک معرکۃ الآرا کتاب بنام سیرت مسیح لکھی اس کتاب میں اس نے ثابت کیا کہ اناجیل کی روایات مثلاً قصہ ولادت مسیح اور دوسرے معجزات اعتبار کے قابل نہیں ان کی حیثیت محض افسانہ ہے( تاریخ صحف سماوی صفحہ 17 بحوالہ کلاریسٹ بائیوگرافی اور کرسٹس)
نیویارک ٹائمز کی خبر:
نیویارک ٹائمز میں یہ خبر چھپی ہے کہ امریکہ میں پریسبائٹیرین (presbytarian) کلیسا کی ایک نمایاں برانچ نے اعلان کیا کہ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ بائبل غلطیوں سے پاک ہے (نیویارک ٹائمز مئی 1966)
اس کے علاوہ بھی اور بہت سارے اقوال ہیں۔
لہذا یہ تمام واقعات اور اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کتاب تحریف ہو چکی ہے۔اب وہ کیسے خدا کی کتاب رہی۔
اگر خدا کی کتاب ہوتی تو اس کا احترام ضروری ہوتا حالانکہ پادری چوراہوں پر جہاں چاہتے ہیں ڈال دیتے ہیں۔واقعی قرآن اللہ کی کتاب ہے جس کو عزت و احترام کے ساتھ ہمیشہ اونچی جگہ رکھا جاتا ہے۔

