img
img

سوال : موجودہ عالمی معاشرہ میں تمام مذہبوں کی تحقیق اور مذہب کی تبدیلی کی مکمل آزادی ہے تو اسلامی ممالک میں ایسی آزادی کیوں نہیں؟

جواب :

سائل نے موجودہ عالمی معاشرہ کا تذکرہ کیا ۔سب سے پہلی بات موجودہ عالمی معاشرہ سب سے زیادہ غیر مہذب ہے ۔ظلم ،جفا کشی، ستم کا دور دورہ اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا معاملہ ہے۔ شراب نوشی(Alcoholism) یہاں تک کہ اس برے حرکت میں نابالغ لڑکے اور لڑکیاں بھی مبتلا ہیں ایسے عالمی معاشرہ ایک غیرت مند آدمی کے لیے کیونکہ حجت ہو سکتا ہے؟
خوب یاد رہے کہ عالمی معاشرہ نہ قابل تقلید ہے اور نہ قابل حجت ہے ۔

رہی بات اسلام سے پھرنے کی اجازت کیوں نہیں؟ اس کو ایک مثال سے سمجھیے ایک شخص آرمی کا ٹریننگ لیا اور آرمی میں شامل ہو گیا مان لو اب جنگ کے حالات چل رہے ہیں. جو ریٹائر آرمی ہیں ان کو بھی بلا لیا گیا ہے اور ایسے حالات میں اگر وہ شخص یہ کہنے لگے کہ میں اب آرمی میں رہنا نہیں چاہتا تو ایسے حالات میں وہ بالکل منع نہیں کر سکتا۔ مجبوراً رہنا پڑے گا۔ اگر منع کیا تو مجرم ٹھہرے گا۔ لیکن ابھی اس نے آرمی جوائن نہیں کیا تو اس کو کوئی مجبور نہیں کرے گا کہ آرمی جوائننگ کرلے‌۔ یہ نظام اس دنیا کا ہے کیوں اس لیے کہ اگر ایک شخص کو کہا جائے تو آ اور فوجی کی ٹریننگ لے اور ہماری طرف سے تمام تر سہولیات حاصل کر اور جب تو چاہے رہ یا چلا جائے۔ تو یہ نظام ختم ہو جائے گا ایسے ہی اگر کوئی شخص جب چاہے اسلام میں داخل ہوگیا جب چاہے چلا گیا تو ایسی بڑی تعداد ہوگی جو اس لیے اسلام قبول کریں گے کہ اسلام سے نکلنا ہے۔ تاکہ دوسرے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکیں ۔بالکل منافقین بھی اس لیے اسلام قبول کرتے تھے۔ اس سے نظام خراب ہوتا ہے یہاں مسئلہ نظام کا ہے۔ اس لیے اسلامی ممالک میں مذہب اسلام چھوڑنے کی اجازت نہیں دی گئی اور یہ بھی واضح ہے جب تک آپ اسلام کا معاہدہ(contract) نہیں کیے تھے تب تک کوئی پکڑ نہیں تھی۔ جب آپ نے اسلام قبول کر کے معاہدہ کر لیا تو اس کے بعد پکڑ ہوگی۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *