img
img

سوال : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک سے زیادہ شادی کرنا محض نفسانی خواہشات کی بنیاد پر تھا ۔اس لیے کہ اپنی امت کے مردوں کوتو صرف دو چار شادیوں کی اجازت دی اور خود اس سے زیادہ شادی کی ؟

جواب:

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات امت کے لیے سراپارحمت و برکت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیا میں آنے کا مقصد احکام کی تبلیغ لوگوں کی اصلاح اور قرآن کا پہنچانا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی تعلیمات کو کہہ کر اور کر کے دنیا میں دکھلایا۔ چونکہ انسان‌ کو زندگی کے ہر شعبے میں رہبری کی ضرورت ہے چاہے وہ نماز کے متعلق ہو یا بیویوں کے تعلقات آل و اولاد کی پرورش یا پاخانہ و پیشاب اور طہارت کے بارے میں ۔آپ کی قولی وفعلی ہدایت سے حدیث کی کتابیں بھرپور ہیں۔ گھر کے اندر کے مسائل بیویوں سے کیسے مل جل رکھا گھر میں پوچھے جانے والے مسائل کا جواب کیسے دیا اسی طرح ہزاروں مسائل ہیں جن کے متعلق رہنمائی صرف ازواج مطہرات سے ہی مل سکتی ہے۔ الغرض تعلیم و تبلیغ کی دینی ضرورت کے پیش نظر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کثرت ازواج ایک ضروری امر تھا ۔جس کی حقیقت کا ثبوت امہات المومنین کی روایت سے ملتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مختلف حالات کے متعلق 2210 روایت حضرت ام سلمہ سے 378 روایتیں ملتی ہیں ۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اعلام الموقعین میں(جلد۔١ ص٧) لکھا ہے اگر صرف حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے فتاوی جمع کیے جائیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انہوں نے دیے ہیں تو ایک رسالہ تیار ہو جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے فقہ و فتاوی کے متعلق روایات محتاج بیان نہیں ان کے شاگردوں کی تعداد لگ بھگ دو سو ہے ۔
لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ شادی کرنا نفسانی خواہشات کی بنا پر نہیں تھا۔ اس کی چند دلیلیں یہ ہیں ١.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قریش مکہ کے سامنے گزری اگر آپ سے کچھ غلط رویہ جو تقوی اور طہارت کو مشکوک کر دے ظاہر ہو تی تو سب سے پہلے قریش مکہ اعتراض کرتے ۔ ن
٢.اگر زیادہ شادی کرنا نفسانی خواہشات کے بنا پر ہوتی تو آپ اپنی جوانی میں کنواریوں سے نکاح کرتے جبکہ آپ نے 25 سال کی عمر میں اپنے سے بڑی عمر والی سن رسیدہ سے نکاح کیا پھر آپ نے اپنی زندگی کے 54 سال کی عمر تک دوسرا نکاح ہی نہیں کیا۔ اس کے بعد 58 سال کی عمر میں اور چار بیویاں جمع ہوئیں پھر باقی ازواج مطہرات دو تین سال کے اندر عقد میں آئیں ۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آپ نے صرف ایک کنواری جو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا تھیں ان سے نکاح کیا ۔
لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زیادہ نکاح کرنا یہ دینی مصلحت کے تحت میں تھا جو تبلیغ احکام اور اصلاح نفوس کے لیے ضروری تھا دنیاوی فوائد بھی ملےجیسا کہ جب ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا جو ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھیں اس وقت ابو سفیان ایمان نہیں لائے تھے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ بیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عقد میں جا چکی ہے تو کہنے لگے هوالفحل لا يجدع انفه یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جواں مرد ہیں وہ معزز انسان ہیں ان کو ذلیل کرنا آسان نہیں لہذا اس سے ثابت ہوا آپ کا زیادہ نکاح کرنا نفسانی خواہشات کی بنا پر نہیں تھا۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *