سوال : اگر اسلام ایک سے زیادہ بیویوں کی اجازت دیتا ہے تو وہ ایک عورت کو ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں دیتا ؟
جواب:
سب سے پہلی بات یاد رکھیں اسلام عدل و مساوات کی تعلیم دیتا ہے ۔اللہ نے مرد اور عورتوں کو برابر پیدا کیا لیکن مختلف صلاحیت اور ذمہ داری کے ساتھ۔
مرد اور عورت جسمانی(physical) اور نفسیاتی(Psychic) طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں اس لیے کہ ان کے کردار اور ذمہ داری مختلف ہیں:
مرد اور عورت اسلام میں برابر ہیں لیکن ہو بہو ایک جیسے نہیں۔ سورۃ النساء میں آیت 22 سے 24 تک ان عورتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے شادیاں نہیں کر سکتے ان میں سے وہ عورت بھی ہیں جو کسی شوہر کی نکاح میں ہوں۔
رہی بات اسلام عورت کو ایک سے زیادہ نکاح سے کیوں روکتا ہے ؟
سب سے پہلی وجہ اختلاط نسب اسلام میں نسب کے حفاظت کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
اگر ایک آدمی زیادہ بیویاں رکھتا ہے ان سے ہونے والے بچوں کے لیے ماں باپ کی شناخت آسان ہے۔ لیکن ایک سے زیادہ شوہر کی صورت میں بچوں کے لیے ماں کی تو پہچان ہو سکتی ہے لیکن باپ کی پہچان نہیں ہو سکتی۔ ماہرین نفسیات(Psychologists) کے نزدیک جو بچے اپنے والدین کو نہیں جانتے خاص طور پر اپنے باپ کو وہ بہت زیادہ ذہنی تکلیف میں اور بے چینی میں ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زانیہ عورت کے اولاد صحت مند نہیں ہوتے اور مختلف جگہ بھٹکتے رہتے ہیں۔ اور یہ بھی پریشانی ہوگی کہ مختلف جگہ جہاں باپ کا نام درج کرانا پڑتا ہے درج کرانے میں دقت ہوگی اور وراثت کے تقسیم کے وقت بھی اختلاف سامنے آئیں گے۔وغیرہ وغیرہ۔
اس بنا پر اسلام نے عورتوں کو ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت نہیں دی ہے۔

