سوال : اسلام میں ایک آدمی کو ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت کیوں دی گئی ؟
جواب:
اسلام میں محدود(limited) حد تک زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت ہے جبکہ عورت کے لیے ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کی اجازت نہیں چنانچہ اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے وان خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع .فان خفتم الا تعدلوا فواحدة او ما ملكت ايمانكم ذلك ادنى الا تعولوا (سورۃ النساء آیت 3)
اس آیت کے اندر اللہ کا فرمان ہے اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہیں کر پاؤ گے تو تم اپنی پسندیدہ عورتوں میں سے دو دو تین تین یا چار چار سے نکاح کرلو پس اگر تمہیں خوف ہو کہ تم ان عورتوں کے درمیان انصاف کر نہیں پاؤ گے تو ایک ہی کافی ہے اور یہ انصاف کے زیادہ قریب ہے ۔
اصل اسلام میں ایک عورت سے نکاح کو ترجیح دی گئی ہے لیکن ضرورت کے پیش نظر ایک سے زیادہ کی اجازت دی گئی ہے اور ایک جگہ ارشاد ہے ولن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء (سورۃالنساء آيت 129 )
تم عورتوں کے درمیان انصاف نہ کر سکو گے۔
اب سمجھنا چاہیے کہ زیادہ شادی کوئی قانون نہیں ہے بلکہ یہ ایک استثناء ہے (لازمی نہیں )بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک مسلمان کے لیے ایک سے زائد عورتیں رکھنا ضروری ہے یہ غلط ہے۔
رہی بات اسلام میں ایک سے زیادہ عورتوں سے نکاح کی اجازت کیوں دی گئی؟
نمبر ١. پوری دنیا میں دیکھا جائےتو عورتوں کی تعداد مرد کی تعداد سے زیادہ ہے اور یہ قدرتی نظام ہے اگر ہر مرد کو صرف ایک شادی تک محدود رکھیں تو بہت ساری عورتیں غیر شادی شدہ رہ جائیں گی ۔اگر ایسا ہوا تو امریکہ میں تین کروڑ برطانیہ میں 65 لاکھ جرمنی میں 50 لاکھ روس میں 90 لاکھ عورتیں بغیر خاوند کے رہ جائیں گی۔
یہ بات فرض کرو کہ ہماری یا آپ کی بہن ایسے ملک میں رہ رہی ہے اگر غیر شادی شدہ ہے اس کے سامنے صرف دو حل ہیں یا تو کسی شادی شدہ مرد سے شادی کر لے یا پھر اجتماعی ملکیت کا شکار بنے۔ یقیناً جو نیک ہوں گی وہ پہلی صورت کو اختیار کریں گی۔ بہت سی خواتین ایسی ہیں جو دوسری عورتوں کے ساتھ اپنے شوہر کی شرکت کو پسند نہیں کرتیں۔ لیکن اسلامی معاشرے میں جب معاملہ خطرناک اور پیچیدہ ہوتا ہے ایک ایمان والی عورت اپنا معمولی نقصان برداشت کر کے دوسری مسلمان بہنوں کو بڑے نقصان سے بچاتی ہے۔
مغربی معاشرے میں ایک شادی شدہ مرد عام طور پر اپنی بیوی کے علاوہ دوسری عورتوں سے بھی جنسی تعلق رکھتا ہے ۔ایسی صورت میں عورت عدم تحفظ کا شکار رہتی ہے۔ دوسری طرف یہی معاشرہ ایسے مرد کو جس کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوتی ہیں قبول نہیں کرتی ۔حالانکہ اس تعدد ازواج(Frequency of marriages) کی صورت میں عورت پوری طور پر عزت اور حفاظت کے ساتھ پرسکون زندگی بسر کر سکتی ہے۔
ایسی صورت میں عورت کے سامنے دو راستے رہ جاتے ہیں( ١. شادی شدہ مرد سے نکاح ٢. اجتماعی ملکیت )اسلام پہلے کو ترجیح دے کر ایک عزت کا مقام دیتا ہے .اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے ایسے اسباب ہیں جن کے پیش نظر اسلام مرد کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت دیتا ہے ان تمام اسباب میں اصل اہمیت کی چیز عورت کی عزت و ناموس ہے جس کی حفاظت اسلام کے نزدیک فرض اور لازم ہے۔

