img
img

سوال : اسلام میں چار شادیوں کی اجازت کیوں ہے؟ اس سے عورت کے حقوق ضائع نہیں ہوتے؟

جواب:

معترض صاحب عام طور پر اس سوال کے متعلق یہ بیان کیا جاتا ہے کہ چار شادیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے وجہ یہ ہے کہ بیوی کو برا لگے گا۔ تو کیا قانون کسی کو برا لگنے یا نہ لگنے کی وجہ سے بنا کرتے ہیں ؟
اب ہمیں مثلاً تین طلاق کے مسئلے پر جو قانون بنا ہے وہ قانون ہمیں برا لگا ہے تو کیا ہمارے برا لگنے کی وجہ سے وہ قانون حکومت واپس لے لے گی؟ یا جس طرح سپریم کورٹ نے ایک قانون بنایا ہے کہ ایک شادی شدہ جوڑا اگر دوسری عورت کے ساتھ تعلق قائم کرتا ہے تو کوئی حرج نہیں اب بتائیے اگر کسی کی بیوی کسی دوسرے کے ساتھ اگر تعلق قائم کرے تو کیا اس کے شوہر کو اچھا لگے گا؟
لہذا قانون کی بنیاد برا لگنے نہ لگنے پر نہیں بلکہ ضرورت پر ہوتی ہے اور سمجھیے تعدد ازواج (Polygamy)کی اجازت کیوں ہے ؟
سب سے پہلی بات یہ سمجھیے کہ ایک سے زیادہ نکاح لازمی نہیں ہے بلکہ اجازت ہے اور اس اجازت پر بھی بہت سارے شرائط ہیں جن کی پابندی ضروری ہے۔
رہی بات اجازت کی وہ اس لیے ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے اور تاریخ کے اندر ہوا بھی ہے کہ جہاں مردوں کی تعداد عورتوں کی تعداد سے کم ہو ۔
اگر پوری دنیا میں دیکھا جائے تو آج ہر 105 لڑکوں میں 100لڑکیاں پیدا ہو رہی ہیں. اس لحاظ سے لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے کم ہے۔ لیکن بس اسی کو نظر کرکے اعتراض کیا جاتا ہے لیکن اس سے آگے دیکھا نہیں جاتا وہ یہ ہے لڑکوں میں زندگی کی توقع( Life expectancy)بہت کم ہوتا ہے اور لڑکوں میں موت جلدی ہو جاتی ہے اور لڑکیوں میں موت دیر میں ہوتی ہے۔ 
اس لیے ہو سکتا ہے کہ کسی خاص وقت میں ایسا ہو جائے کہ مردوں کی تعداد کم ہو جائے اور عورتوں کی تعداد ‌زیادہ ہو جائے۔ اگر اس صورت میں تعدد ازواج( Polygamy)کی اجازت نہ دی جائے تو بہت ساری عورتیں بیوہ رہ جائیں گی۔
اور یہ بھی واضح رہے کوئی ضروری نہیں کہ ہر حال میں چار سے شادی ہی کرنی ہے۔
بقیہ وجوہات میں سے یہ بھی ایک وجہ ہے کہ اسلام نے تقوی اور پرہیزگاری کو مقدم رکھا تاکہ انسان برائی سے بچ سکے ہوتا یہ ہے کہ قدرتی طور پر بعض انسانوں میں تمام آدمیوں کے مقابلے میں شہوت زیادہ قوی ہوتی ہے ان کے لیے ایک عورت کافی نہیں ہوتی اگر اس کو اجازت نہ دے دیا جائے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ بدکاری میں مبتلا ہو جائے گا اور یہ بھی وجہ ہے کہ ایک عورت ہر وقت ہمبستری کے لائق نہیں رہتی اس لیے کہ ہر مہینے میں کچھ ایام تو لازمی طور پر حیض کے آتے ہیں جس میں مرد کے لیے اس سے ملنا جائز نہیں۔ اسی طرح ایام حمل اور حمل ٹھہرنے کے بعد کی مدت جس میں بچے کی حفاظت ضروری ہوتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد ایام نفاس وغیرہ یہ لمبی مدد ہوتی ہے اور ایک انسان جو قوی الشہوت ہو اس کے لیے اتنے ایام برداشت کرنا بہت مشکل ہے اور زنا میں پڑنے کا قوی اندیشہ ہے لہذا ان وجوہات کی بنا پر اسلام نے تعدد ازواج کی اجازت دی اور اپ دیکھیے ہندو مذہب کے اندر منوشمرتی چیپٹر 9 ورس 85 میں ہے کہ براہمن 4نکاح کر سکتے ہیں اور2 چھتری 3اور ویشا 2 اور شدرا 1 نکاح کر سکتے ہیں.( جبکہ اسلام کے اندر سب کے لیے نکاح کا حکم برابر ہے اور یہ دیکھیے ہندو مذہب کے اندر نکاح کے اندر بھی ذات میں تقسیم کر دیے ہیں۔ 

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *