سوال : قیامت کے دن جو ایک ہزار سال کے برابر ہوگا اس کا کیا مطلب ہے؟ اسی طرح ایک جگہ 50 ہزار سال کے برابر ہے اس کا کیا مطلب ہے ؟
جواب :
جس جگہ بھی قرآن کریم میں قیامت کے دن کے متعلق کے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ایک ہزار سال یا 50 ہزار سال کے برابر ہوگا اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ اس دن کے ہولناک واقعات اور دہشت زدہ حالات کی وجہ سے وہ دن ایک ہزار سال کے برابر لگے گا اور 50 ہزار کا جو تذکرہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہرشخص کے اعمال مختلف ہوتے ہیں اور اسی اعتبار سے شدت اور مصیبت ہوتی ہے اس بنا پر بعض لوگوں کو وہ دن 50 ہزار سال کے برابر لگے گا۔
اور یہ بھی ایک مطلب ہے کہ ایک ہزار سال کا جو تذکرہ ہے وہ عام دین کے متعلق ہے جیسے سورۂ سجدہ کی آیت يدبر الامر من السماء الى الارض ثم يعرج اليه في يوم كان مقداره الف سنة مما تعدون اس آیت کے اندر فرمایا گیا ہے کہ ہمارے یعنی ہم انسانوں کے شمار کے مطابق اللہ کے نزدیک جو ایک عام دین ہے وہ ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
اور جہاں قیامت کا تذکرہ ہے جیسے سورۃ المعارج میں تعرج الملائكة والروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة چونکہ اس سورت میں قیامت کا تذکرہ ہے اس لیے قیامت کے دن وہ ہمارے شمار کے مطابق پانچ ہزار سال کے برابر ہوگا
لہذا یہ شمار ہمارے حساب سے ہے اللہ تو وقت سے بری ہے۔

