سوال : قرآن کا یہ کہنا کہ زمین کو تمہارے لیے بچھونا بنایا گیا ہے اس سے اشارہ ملتا ہے کہ زمین چپٹی اور ہموار ہے۔ کیا یہ بات مسلمہ جدید سائنسی حقائق کے منافی نہیں ؟
جواب:
اس سوال میں قرآن کریم کی سورۂ نوح کی ایک آیت کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں فرمایا گیا والله جعل لكم الارض بساطا (سورۂ نوح- آیت۔19) ترجمہ اور اللہ نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا ہے ۔لیکن مذکورہ آیت کا جملہ مکمل نہیں ہے ۔اس کے آگے ارشاد ربانی ہے لتسلكوا منها سبلا فجاجا (سورۂ النور 20) ترجمہ. تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں پر چل سکوقشر ارض (زمین کی بیرونی تہہ) The outer layer of the earth کی موٹائی 30 میل سے بھی کم ہے اگر اس کے سامنے زمین کے نصف قطر کو رکھا جائے جس کی لمبائی 3750 میل ہے تو قشر ارض (زمین کی بیرونی تہ) بہت ہی باریک معلوم ہوتا ہے۔
زیادہ گہرائی میں واقع زمین کی تہیں بہت گرم سیال اور ہر قسم کی زندگی کے لیے ناسازگار ہیں۔
زمین قشر ارض(زمین کی بیرونی تہ) کا ٹھوس صورت اختیار کرنے والی وہ خول(shell) ہے جس پر ہم زندہ رہ سکتے ہیں لہذا قرآن مجید بجا طور پر اس کو ایک بچھونا یا قالین سے تعبیر کرتا ہے زمین کا اس کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے تاکہ ہم اس کے سڑکوں اور راستوں پر سفر کر سکیں اور قالین عام طور پر ایک ایسی سطح پر بچھایا جاتا ہے جس پر دوسری صورت میں سہولت سے نہ چلا جا سکتا ہو۔ قرآن مجید زمین کا ذکر بطور قالین کرتا ہے جس کے نیچے گرم سیال اور مانع حیات ماحول(hostile environment) پایا جاتا ہے قشر زمین کی صورت میں بچھائے گئے قالین کے بغیر انسان کا زندہ رہنا ممکن نہیں لہذا قرآن کریم کا بیان عین منطق کے مطابق ہے۔

