img
img

سوال : مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ بعض ابتدائی قرآنی آیات کو بعد میں اترنے والی آیات کے ذریعے سے منسوخ (abrogated)کر دیا گیا تھا۔ کیا اس سے یہ مطلب نکالا جا سکتا ہے نعوذ باللہ اللہ نے ایک غلطی کی اور اس کے بعد اس کی تصحیح کر لی ؟

جواب:

سب سے پہلی بات اللہ غلطی کرنے سے پاک ہے۔اور اس مسئلے کے متعلق قرآن کریم خود بیان کرتا ہے:
ما ننسخ من آية او ننسها نات بخير منها او مثلها .الم تعلم ان الله على كل شيء قدير (البقره 106)
ترجمہ ۔ہم جو کوئی آیت منسوخ کرتے یا بھلواتے ہیں تو ہم اس سے بہتر یا اس جیسی آیت لے اتے ہیں۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

مذکورہ بالا قرآنی آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ کوئی قرآنی آیت اس وقت تک منسوخ نہیں کی گئی جب تک اس سے بہتر یا ویسی ہی آیت سے تبدیل نہیں کر دیا گیا اس سے معلوم ہوا ایتت کا منسوخ ہونا یہ نعوذ باللہ اللہ کے غلط کرنے سے نہیں تھا بلکہ حکمتا و مصلحتاً تھا
جیسا کہ شراب کی ممانعت کے متعلق جو آیتیں ہیں اس سے سمجھ میں آتی ہے کہ پہلی سورۃ البقرہ آیت 214 میں شراب کو نقصان دینے والا بتایا گیا۔ پھر سورۃ النساء آیت 43 میں نشہ کی حالت میں نماز کے قریب جانے سے روکا گیا پھر سورۃ المائدہ آیت 95 میں اس کو حرام قرار دے دیا گیا ۔اور اللہ کا یہ طریقہ کار بندوں کے اصلاح کے لیے تھا اب کہنا کہ اللہ پہلے غلطی کیا یہ سراسر غلط ہے۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *