سوال : قرآن اللہ کا کلام نہیں بلکہ یہ شیطان کا کارنامہ ہے ؟
جواب:
یہ الزام ابھی نہیں بلکہ مکہ کے کافروں نے بھی لگایا تھا ۔جس کی متعلق قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے انه لقران كريم۔ في كتاب مكنون ۔لا يمسه الا المطهرون۔ تنزيل من رب العالمين۔ (سورۃ الواقعہ 77 تا 80)
ترجمہ ۔بے شک قرآن نہایت قابل احترام ہے ۔ایک محفوظ کتاب میں ہے۔( اس جگہ میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن ایسی کتاب ہے جو خوب محفوظ ہے اور اس سے لوح محفوظ کی طرف اشارہ ہے ) اس کو بس پاک لوگ ہی ہاتھ لگاتے ہیں (مطهرین کے معنی جو ہر قسم کے ناپاکی اور گناہوں سے پاک ہو لہذا اس میں شیطان ہرگز شامل نہیں ہو سکتا) اور یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان کے لیے قرآن پاک چھونا منع ہے تو پھر کیسے خود قرآن لکھ سکتا ہے؟
اور ایک جگہ ارشاد ربانی ہے وما تنزلت به الشياطين۔ وما ينبغي لهم وما يستطيعون ۔انهم عن السمع لمعزولون
ترجمہ۔ اور نہ شیاطین قرآن کو نازل کیے ہیں نہ ان کے لیے یہ کام مناسب ہے نہ وہ اس کی استطاعت رکھتے ہیں ارے انہیں تو قرآن کے سننے سے بھی روکا گیا ہے۔
اور (سورۃ النحل 98) میں بیان کیا گیا ہے فاذا قرأت القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم
( بس جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی شیطان مردود سے پناہ مانگو)
بھلا بتلاؤ اوپر کے مذکورہ آیت اگر شیطان کی طرف سے نازل کیے گئے ہوتے تو کیا یہ مضمون ذکر ہوتے؟ کہ شیطان سے پناہ چاہو، شیطان کو قرآن سننے سے دھتکارا گیا ہے ۔
جبکہ ایک جگہ صاف طور پر یہ بتلایا گیا کہ شیطان نے قرآن کو نہیں اتارا لہذا ان آیتوں سے اور اس کے علاوہ اور دوسری آیتوں سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن شیطان کی طرف سے نازل کیا گیا ہو اور یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ قرآن شیطان اتارے پھر اس میں اپنی ہی مخالفت کرے معلوم ہوا کہ یہ کتاب کلام اللہ ہے شیطان کی طرف سے نہیں۔

