سوال : قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے کہ اللہ کے نزدیک ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہے ایک دوسری آیت قرآنی کہتی ہے کہ ایک دن 50 ہزار سال کے برابر ہے کیا قرآن اپنی ہی بات کی نفی نہیں کرتا ؟
جواب:
قرآن کریم کے سورۃ السجدہ آیت ٥ میں ارشاد باری تعالی ہے يدبر الامر من السماء الى الارض ثم يعرج اليه في يوم كان مقداره الف سنة مما تعدون
ترجمہ: وہی اللہ ہے جو آسمان سے زمین تک سارے معاملات کی تدبیر کرتا ہے پھر ایک دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہے وہ معاملات اس کے پاس جاتے ہیں اس آیت میں ایک دن ایک ہزار سال کے برابر قرار دیا گیا دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے تعرج الملائكة والروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة (سورۃ المعارج آیت ٤) فرشتے اور روح القدوس اوپر اس کی طرف چڑھیں گے ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے۔
ان آیات کا عمومی مطلب یہ ہے کہ اللہ کے وقت کا موازنہ زمین سے نہیں کیا جا سکتا اس کی مثالیں زمین کے ایک ہزار سال یا 50 ہزار سال سے دی گئی ہیں ۔دوسرے الفاظ میں اللہ کے نزدیک جو ایک دن ہے وہ زمین کے ہزاروں سال یا اس سے بھی بہت زیادہ عرصے کے برابر ہے۔
سورۃ السجدہ کی مذکورہ بالا آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تک تمام امور پہنچنے میں ہمارے حساب کے مطابق ایک ہزار سال کا عرصہ لگتا ہے جبکہ سورۃ المعارج کی آیت نمبر ٤ کا مفہوم یہ ہے کہ فرشتوں اور روح القدوس یا ارواح کو اللہ تعالی تک پہنچنے میں ہمارے حساب کے مطابق 50 ہزار سال کا عرصہ رکھتا ہے واضح رہے قرآن میں بیان کیے گئے وقت کا پیمانہ (measure of time )تمام انسانوں کے لحاظ سے ہے۔
فرشتوں خاص طور پر حضرت جبرائیل علیہ السلام اور ان کے ساتھ والے فرشتوں کے لیے یہ وقت ایک دن یا اس سے بھی کم ہے جبکہ انسانوں کو اتنا فاصلہ طے کرنے میں ایک ہزار یا 50 ہزار سال لگتے ہیں لہذا ضروری نہیں کہ دو مختلف افعال کے انجام پانے کے لیے برابر وقت درکار ہو مثال کے طور پر مجھے ایک مقام تک پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگتا ہے جبکہ دوسرے مقام تک پہنچنے کے لیے 50 گھنٹہ لگتا ہے تو اس سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ یہ دو متضاد باتیں ہیں۔
معلوم ہوا کہ قرآن کی آیتیں ایک دوسرے کے متضاد(contradictory) نہیں ہیں۔

