img
img

سوال : ایک مقام پر قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے کہ انسان کو نطفے سے پیدا کیا گیا جبکہ ایک دوسرے مقام پر کہا گیا ہے کہ آدمی کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ کیا یہ دونوں آیتیں باہم متضاد نہیں ہیں؟ آپ سائنسی طور پر یہ کیسے ثابت کریں گے کہ آدمی کو مٹی سے پیدا کیا گیا ؟ ؟

جواب :

قرآن کریم میں نوع انسان کی حقیر حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے مادۂ منویہ کے ایک قطرے سے پیدا کیا گیا ہے یہ بات متعدد آیات میں بیان کیا گیا ہے جیسا کہ سورۂ قیامہ کی آیت نمبر 37 میں بیان کیا گیا الم يك نطفة من مني يمني قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس بات کو بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا جیسے سورۃ الحج آیت نمبر 5 میں ہے يا ايها الناس ان كنتم في ريب من البعث فان خلقناكم من تراب
( ترجمہ۔ اے لوگو اگر تم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے میں شک کرتے ہو تو جان لو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے۔)
ہمیں یہ معلوم ہے کہ انسانی جسم کے عناصر یعنی جن سے مل کر انسانی جسم وجود میں آتا ہے وہ سب کے سب کچھ نہ کچھ مقدار میں مٹی میں پائی جاتی ہیں لہذا جس آیت قرآنی میں کہا گیا ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا یہ اس کی سائنسی توجیہ ہے۔
قرآن کے بعض آیت میں اگر یہ کہا گیا ہو کہ انسان کونطفے (sperm)سے پیدا کیا گیا ہے اور اگر بعض میں کہا گیا ہو انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے یہ تضاد نہیں ہے۔ تضاد تو اس صورت میں ہوگا جب آیت ایک دوسرے کے مخالف ہو یہ آیت ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہے۔ وہ کیسے؟ قرآن کریم میں انسان کی تخلیق پانے سے سورۃ الفرقان آیت نمبر 54 میں بیان کیا گیا ہے۔
لہذا ان آیتوں کا مطلب ایسا ہی ہے جیسا کہ اگر کہا جائے چائے بنانے کے لیے پانی کی ضرورت پڑتی ہے پھر کہا جائے چاۓے پتی، دودھ کی بھی ضرورت ہے تو یہ تضاد نہیں ہے بلکہ ایک چیز کو بنانے کے لیے مختلف چیزوں کی ضرورت ہے اس کو بیان مختلف طریقے سے کیا گیا ہے۔
جیسے اگر کوئی کہے انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے اور عادتاً جھوٹ بولتا ہے یہ متضاد ہوگا۔ لیکن اگر کوئی کہے انسان دیانت دار، مہربان اور محبت کرنے والا ہے تو یہ مختلف صفات ہیں نہ کہ متضاد باتیں۔
لہذا قرآن کریم جو انسان کی تخلیق کے بارے میں مختلف انداز میں بیان کیا ہے وہ متضاد نہیں ہے۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *