سوال : کیا اسلام تشدد اور خونریزی کو بڑھاوا دیتا ہے؟ اس لیے کہ قرآن کہتا ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ جہاں کافروں کو پائیں قتل کر دیں ؟
جواب:
مذکورہ سوال میں سورۂ توبہ کی آیت نمبر 5 کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ قرآن کریم سے بعض مخصوص آیات(verses) کا غلط طور پر اس لیے حوالہ دیا جاتا ہے تاکہ اس سے غلط تصور پھیلایا جا سکے کہ اسلام تشدد کی حمایت کرتا ہے ۔
درحقیقت ناقدین اس آیت کے اگے پیچھے کی مضمون کو کانٹ چھانٹ کر بیان کرتے ہیں تاکہ غلط مطلب پھیلایا جاسکے اور آیت کا صحیح مطلب سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس صورت کا شروع سے مطالعہ کیا جائے اس آیت میں اشارہ ہے کہ جو معاہدات مسلمان اور مشرکین کے درمیان ہوئے تھے اس سے برأت کا اظہار کیا جاتا ہے اور اس وجہ سے عرب میں شرک اور مشرکین کا وجود عملاً خلاف قانون ہو گیا ۔کیونکہ ملک کا اکثر حصہ اسلام کے ماتحت میں آچکا تھا۔ ان کو حکم دیا گیا یا تو اسلام قبول کر لو یا ملک چھوڑ کر بھاگ جاؤ یا جزیہ دے کر رہو یا پھر جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ اور اپنا رویہ بدلنے کے لیے انہیں چار ماہ کا وقت دیا گیا۔
موجودہ دور کی ایک مثال سے اس کو سمجھیے ہم سب جانتے ہیں ایک وقت امریکہ ویت نام پر قابض تھا فرض کیجئے امریکی صدر یا امریکی جنرل جنگ کے دوران میں امریکی سپاہیوں کو یہ حکم دے کہ جہاں کہیں بھی ویت نامیوں کو پاؤ انہیں ہلاک کر دو۔ اس کا حوالہ دیتے ہوئے اگر آج کوئی بغیر واقعہ کے ذکر کیے صرف اس کو بیان کر دے کہ امریکی صدر نے کہا تھا ویت نامیوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو تو یوں معلوم ہوگا ہم کس قصائی کا ذکر کر رہے ہیں۔ لیکن اگر اس بات کو مکمل حالات کے ساتھ بیان کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس کا کہنا بالکل درست تھا کیونکہ وہ دراصل جنگ کے حالات میں اپنے سپاہیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ان کو حکم دے رہا تھا اور حالات جنگ ختم ہونے کے بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا اب سمجھیے قرآن مشرکین کے ساتھ کس قسم کے برتاؤ کی تعلیم دیتا ہے سورۂ توبہ ایت نمبر 6 میں ہے۔
وان احد من المشركين استجارك فاجره حتى يسمع كلام الله ثم ابلغه مأمنه. ذلك بانهم قوم لا يعلمون اگر کوئی مشرک آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دیجیے تاکہ وہ اللہ کا کلام سن سکے پھر اس کو امن کی جگہ تک پہنچا دیجئے ۔یہ رعایت اس لیے ہے کہ بے شک وہ لوگ علم نہیں رکھتے۔
قرآن کریم نہ صرف یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی مشرک حالات جنگ میں پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دی جائے بلکہ یہ حکم دیتا ہے اس کو محفوظ مقام پر بھی پہنچایا جائے۔
پوری دنیا میں کوئی ایسا مذہب آپ دکھا نہیں سکتے جو اپنے دشمن کے لیے اتنی رعایت کرے ۔دشمن کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کی تعلیم دے۔

