img
img

سوال : قرآن میں کہا گیا ہے کہ ہدایت اور گمراہی اللہ ہی کی جانب سے ہے لہذا بندہ مجبور محض ہوا ؟

جواب:

قرآن کریم کی آیت يضل من يشاء ويهدي من يشاء ولتسئلن عما كنتم تعملون اس آیت کے اخیر میں بتلایا گیا تمہارے اعمال کے متعلق تمہیں سوال ہوگا اگر فعل اللہ کا ہوتا تو پھر ہم سے سوال کیوں ہوتا ؟اس سے معلوم ہوا ہمارے اعمال کا نتیجہ نکلے گا کہ ہم ہدایت کے راستے پر چلے یا گمراہی کے راستے پر چلے اور ایک بات یاد رکھیں قرآن کریم کی آیت ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اس آیت کا مطلب سورۃ اللیل میں جو ذکر ہے اس سے واضح طور پر سمجھ میں آجاتا ہے باری تعالی کا قول (فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى) جس نے مال دیا اور تقوی اختیار کیا اور اچھی بات کو سچا سمجھا تو ہم اس کو راحت کی چیز کے لیے سامان مہیا کر دیں گے یہی مطلب ہے ہدایت کا اور راستے پر ڈالنے کا۔
( واما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى )جس نے بخل کیا یعنی حقوق واجبہ کو ادا نہیں کیا اور اللہ سے نہیں ڈرا اچھی بات کو جھٹلایا تو ہم اس کے لیے تکلیف دہ چیز کو آسان کر دیں گے اور یہ تکلیف دہ چیز ہی گمراہی ہے۔
لہذا بندے کو اس کے اعمال کے مطابق باز پرس ہوگا پوچھا جائے گا۔

Leave A Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *