سوال : سورہ قمر میں ہر ایک عذاب کے مضمون(article) کے بعد (فكيف كان عذابي ونذر) جملہ بار بار استعمال فرمایا اور اسی طرح سورہ رحمن میں (فباي الاء ربكما تكذبن) بار بار استعمال فرمایا جو کہ تکرار ہے لہذا یہ بار بار تکرار کیوں ؟
جواب:
سورہ رحمن میں اللہ تعالی نے دنیوی اور اخروی نعمتوں کو بیان کیا ہے اسی لیے جب کسی خاص نعمت کا ذکر فرمایا تو ایک جملہ لوگوں کو متنبہ کرنے اور نعمت کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ترغیب کے طور پر فرمایا وہ (فباي الاء ربكما تكذبن)ہے اور سورہ قمر میں ہر نئی عذاب کے ذکر کے بعد (فكيف كان عذابي ونذر) آیا ہے تاکہ دل میں خوف پیدا ہو اور کسی لفظ کا تکرار کبھی تاکید کا فائدہ دیتا ہے ۔اس لیے وہ فصاحت و بلاغت(Eloquence) کے خلاف نہیں خصوصاً قرآن کریم کی ان دونوں صورتوں میں جس جملے کا تکرار ہوا ہے وہ مضمون سے متعلق ہونے کی وجہ سے مکرر محض نہیں ہے۔ اس کی وضاحت ایک حکایت سے سمجھ میں آسکتی ہے (حکایت) ایک بادشاہ سے کسی نے کہا قرآن میں بے فائدہ تکرار ہے تو بادشاہ نے جلاد کو حکم دیا اس کے جسم میں جو چیز ایک سے زیادہ ہے اس کو کاٹ دیا جائے تو اس نے کہا حضور میں مان لیا کہ یہ تکرار بے فائدہ نہیں مجھے معاف کر دیجیے۔