سوال : کیا صرف قرآن کا بے نظیر ہونا اسے معجزہ ثابت کرتا ہے، جب کہ دنیا میں سعدی کی گلستان یا فیضی کی تفسیر جیسی بے مثال کتابیں بھی موجود ہیں جن کی نظیر لانا ممکن نہیں سمجھا جاتا ؟
سوال:
قرآن کریم کے مثل کا نہ پیش کر پانا قرآن کریم کے کلام اللہ یا معجزہ( miracle)ہونے کی دلیل نہیں ہو سکتی۔ ہو سکتا ہے ایک اعلی درجہ کا ماہر بلاغت کوئی ایسا نثر یا نظم لکھے جو دوسرا آدمی اس کی نظیر نہ لا سکے۔
جیسے سعدی شیرازی کی گلستان اور فیضی کی بغیر نقطہ کی تفسیر عام طور پر بے مثل اور بے نظیر کتابیں کہا جاتا ہے کیا وہ بھی معجزہ ہے؟
جواب:
ذرا غور کریں سعدی اور فیضی باقاعدہ انہوں نے کئی عرصہ تک علم حاصل کیا ۔
اسباب تعلیم(Reasons for acquiring knowledge) بھی ان کے پاس موجود تھی۔ بڑے بڑے علماء سے انہوں نے علم حاصل کیا ۔محنتیں کیں تب جا کر سعدی وفیضی وغیرہ بنے اگر وہ ایسے کلام پیش کر دیں کہ ان کا کلام دوسرے کلام سے زیادہ بہتر ہو جائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں۔
معجزہ کی تعریف تو یہ ہے کہ وہ ظاہری اسباب کے واسطے کے بغیر وجود میں آئے۔ جبکہ ان لوگوں نےتو باقاعدہ اساتذہ سے علوم حاصل کیۓ۔ ان کی صحبت اختیار کی۔ مدت تک مشق کرتے رہے تب جا کر علمی مہارت انہیں حاصل ہوئی۔ اگر ان کی جانب سے کوئی ایسا کلام آگیا جو دوسروں سے ممتاز ہے تو کیا تعجب کی بات ہے ؟
تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جس نے کبھی قلم اور کتاب کو ہاتھ نہ لگایا ہو کسی مدرسہ و مکتب میں قدم نہ رکھا ہو وہ ایسی کتاب دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے کہ ہزاروں سعدی اور فیضی اس پر قربان ہونے کو تیار ہیں اور اور اسی کو اپنا مرجع مانتے ہیں ۔یہ اصل معجزہ ہے۔
اس کے علاوہ کیا سعدی اور فیضی نے اپنے کلام کے معجزہ ہونے کا دعوی کیا تھا؟ کیا انہوں نے کبھی نبوت کا دعوی کیا ؟کیا انہوں نے اپنے کلام کے متعلق کسی کو چیلنج دیا تھا ؟
پھر قرآن کریم کو ان کے کلام کے ساتھ جوڑنا اور قیاس کرنا صحیح نہیں ہے۔

