سوال : کیا قرآن کی وہ آیات جو دین میں جبر سے منع کرتی ہیں (جیسے “لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ”) اور صرف نصیحت پر زور دیتی ہیں، وہ جہاد سے متعلق آیات کے خلاف معنوی اختلاف رکھتی ہیں، یا دونوں اقسام کی آیات مختلف حالات و سیاق کے تحت نازل ہوئی ہیں ؟
اعتراض:
قرآن کریم میں بہت سارے جگہ معنوی اختلاف پائے جاتے ہیں جیسے آیت (1) لا اكراه في الدين ترجمہ ۔دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں (2) فذكر انما انت مذكر لست عليهم بمسيطر ترجمہ۔ پس اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ نصیحت کیجئے آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ ان پر داروغہ نہیں ہیں (3) قل اطيعوا الله واطيعوا الرسول فان تولوا فانما عليه ما حمل وعليكم ما حملتم وان تطيعوه تهتدو وما على الرسول الا البلاغ المبين ترجمہ۔بلا شبہ آپ کہہ دیجیے تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اگر وہ اعتراض کریں تو رسول کے اعمال رسول کے ساتھ اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو راہ پالوگے اور رسول کے ذمہ صرف پہنچانا ہے یہ تمام آیتیں جہاد کے آیات کی مخالف ہیں؟
جواب:
ان کو اختلاف کہنا درست نہیں بلکہ یہ حکم جہاد کے حکم سے پہلے کا ہے پہلا حکم منسوخ ہو گیا ہے اور نسخ کو اختلاف معنوی کہنا بالکل غلط ہے۔ اس کے علاوہ ارشاد خداوندی لا اكراه في الدين منسوخ نہیں ہے۔ اس کا حکم الگ ہے اور جہاد کا حکم الگ ہے دونوں میں تعارض نہیں۔