سوال : اگر نبی کریم ﷺ نے اپنی وفات سے قبل چار صحابہؓ سے قرآن لینے کی ہدایت فرمائی، اور وہ صحابہ جنگوں میں شہید ہو گئے، تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کو حقیقی طور پر جمع اور مرتب کس نے کیا ؟
سوال:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے قبل یہ کہہ کر چلے گئے تھے کہ قرآن چار صحابہ سے لو (جن کے سینوں میں قرآن تھا) مگر یہ چاروں صحابہ بھی قرآن کو تشکیل دیے بغیر ہی جنگی معرکوں میں شہید ہو گئے تو پھر حقیقت میں قرآن کی تالیف کرنے والا کون ہے ؟
جواب:
جس بات کا سائل نے سوال پر تذکرہ کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہی چار صحابہ صرف حافظ قرآن تھے یہ بات واضح جھوٹ ہے۔ کیونکہ ان کے علاوہ اور بھی صحابہ کرام حافظ قرآن تھے۔ یہ تو سچ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے قرآن کو جمع کرنے کے زمانے میں حضرت سالم بن عقل رضی اللہ عنہ اس سے پہلے جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے تھے لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سنہ 32 حضرت ابی بن کعب سنہ19 حضرت معاذ بن جبل سنہ18 ہجری میں وفات پائے۔ جو جمع قرآن کے سلسلے کے وقت موجود تھے۔
رہی بات قرآن کی تالیف کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر کے زمانے میں جنگ یمامہ میں 700 حفاظ شہید ہو گئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے مشورہ سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن کو جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور یہ ذمہ داری حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو دیا کیونکہ وہ حافظ بھی تھے اور کاتب وحی بھی تھے۔