سوال : قرآن سے فرقہ پرستی جنم لیتی ہے اسی وجہ سے تو مسلمانوں میں بہت سے فرقے ہیں؟
جواب:
فرقہ پرستی قرآن سے نہیں بلکہ قرآن کریم کے خلاف عمل کرنے سے وجود میں آتی ہے خواہشات نفسانی اور اپنی رائے اور بات کو جمہور صحابہ کرام کے خلاف قائم کر کے اس پر اڑ جانا ، فرقہ پرستی کا رد خود قرآن کریم سورہ انعام میں کیا گیا ہے (آیت 156) جو لوگ غلط راستوں پر پڑنے والے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بری ہے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے کوئی تعلق نہیں پھر فرقہ پرستی پھیلانے والوں کو وعید سنائی گئی ہے کہ ان کا معاملہ بس خدا کے حوالے ہے وہی ان کو قیامت کے روز سزا دیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے مشکلات و مبہمات کی تفسیر اور اپنی سنتوں کی تفصیلات صحابۂ کرام کو اپنے قول و عمل کے ذریعے سکھلائی اس لیے جمہور صحابہ کرام کا عمل پوری شریعت الہیہ کا بیان و تفسیر ہے لہذا مسلمان کی سعادت اسی میں ہے کہ ہر کام میں کتاب و سنت کا اتباع کرے باقی فروعات میں اختلاف کوئی مذموم نہیں، فرقہ پرستی یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے دنیا کے ہر مذہب میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو مذہب کی بنیادوں کے خلاف جا کر اپنی جماعت الگ بنا لیتے ہیں قرآن میں جب اس کی ممانعت کی گئی ہے پھر یہ الزام قرآن پر نہیں ہونا چاہیے۔

