سوال : جب وحی آتی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پریشان ہو جاتے تھے یعنی سمجھ نہیں پاتے تھے؟
جواب :
نزول وحی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ آپ کو معلوم نہیں تھا کہ آپ نبوت سے سرفراز ہو چکے ہیں اس لیے شروع میں پریشان رہتے پھر اطلاع ملنے پر دھیرے دھیرے ڈر چلا گیا، پریشانی ختم ہو گئی پریشانی کی وجہ جہالت نہیں بلکہ ناواقفیت تھی اور قرآن میں تکرار کی وجہ حلاوت کلام ہے ،جہالت نہیں۔
شروع میں نزول وحی کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو احساس نہ ہو سکا کہ آپ ہی آخری پیغمبر ہیں جن کو بھیجنے کا اللہ نے وعدہ فرمایا ہے اور قرآن کریم اللہ کا کلام ہے جس کا نزول انسان پر شروع ہو رہا ہے لہذا اس کلام الہی کا تحمل و ادراک انسان آسانی سے برداشت نہیں کر سکتا جس کی وجہ سے ابتدا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشانی برداشت کرنی پڑی پھر جب آپ کو علم ہو گیا کہ آپ آخری پیغمبر ہیں اور یہ فرشتہ جبرئیل ہے اور یہ اللہ کا کلام ہے تو دھیرے دھیرے پریشانی ختم ہو گئی۔

