سوال : قرآن سمجھنے کے لیے صرف عربی زبان جاننا کافی ہے حدیث کی ضرورت نہیں؟
جواب :
قرآن سمجھنے کے لیے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ضروری ہے۔ حدیث کا انکار درحقیقت قرآن کا انکار ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے (وانزلنا اليك الذكر لتبين للناس) اس آیت میں ذکر سے مراد بالاتفاق قرآن کریم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ آپ قرآن کی جو آیتیں(Verses) نازل ہو چکی ہیں اس کی وضاحت لوگوں کے سامنے کر دیں اس میں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قرآن کریم کے حقائق و معارف اور احکام صحیح کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کے بغیر سمجھا نہیں جا سکتا .اگر ہر انسان صرف عربی زبان اور عربی ادب سے واقف ہو کر قرآن کے احکام باری تعالی کے منشاء کے مطابق سمجھنے پر قادر ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کی توضیح اور بیان کی خدمت سے سپرد کرنے کا کوئی معنی نہیں رہتا۔ قرآن کریم کے بعض معنی و مطلب تو ظاہری طور پر کسی آیت کی تفسیر و توضیح ہوتے ہیں جن کو عام اہل علم جانتے ہیں اور بعض جگہ بظاہر قرآن میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہوتا مگر اللہ تبارک و تعالی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں بطور وحی کے اس کی توضیح و تفصیل ڈال دیتا ہے۔ وہ بھی ایک حیثیت سے قرآن ہی کے حکم میں ہوتا ہے ۔کیونکہ کریم کی صراحت کے مطابق آپ کی کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں ہوتی۔ بلکہ حق تعالی کی طرف سے وحی ہوتی ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے وما ينطق عن الهواء ان هو الا وحي يوحى اس سے معلوم ہوا آپ کی تمام عبادات، معاملات، اخلاق و عادات سب کے سب وحی خداوندی اور قرآن کے حکم کے مطابق ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجنے کا مقصد قرآن کی تفسیر و توضیح قرار دیا۔ لہذا معلوم ہوا قرآن سمجھنے کے لیے صرف عربی جاننا کافی نہیں بلکہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جاننا بھی ضروری ہے۔

