سوال : اگر سب آسمان و زمین کی مخلوقات اللہ کو سجدہ کرتی ہیں تو پھر لوگ غیراللہ کی عبادت کیسے کرتے ہیں؟ کیا یہ دونوں آیات آپس میں متضاد نہیں؟؟
اعتراض :
آیت نمبر 1: ولله يسجد ما في السماوات وما في الارض من دابة والملائكه وهم لا يستكبرون .
ترجمہ: اللہ ہی کو ماننے والی ہیں جتنی چیزیں چلنے والی آسمانوں اور زمین میں موجود ہیں(خاص طور پر)فرشتے بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
(سورۂ نحل 49)
آیت نمبر 2 : ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا من السماوات والارض شيئا ولا يستطيعون .
ترجمہ : اور اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نہ آسمان میں سے رزق پہنچانے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ ہی زمین میں سے ، اور نہ قدرت رکھتے ہیں ۔
ان دو آیات کو سامنے رکھ کر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ ایک میں اللہ کہتا ہے ‘ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کو سجدہ کرتے ہیں’ دوسری آیت میں اللہ کہتا ہے ‘ کہ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہیں’ ۔
یعنی اللہ اپنی کتاب میں اپنے ہی بات کی نفی کر رہا ہے اس کا مطلب یہ اللہ کی کتاب نہیں ہے ۔
جواب :
اعتراض کرنے والا ان آیات کو تھوڑا غور سے پڑھ لیتا اور یہ جان لیتا کہ” القرآن يفسر بعضه بعضا ” (قرآن اپنی تفسیر خود کرتا ہے) تو اس کو سمجھ میں آجاتا کہ ان آیات میں بال برابر بھی تضاد نہیں ہے ۔
چلیے سب سے پہلے” دابة” کا مطلب سمجھتے ہیں ۔
دابة کا مطلب
دابہ کا مادہ ہے ” الدَّبُّ والدَّبيبُ ” ، مشيٌ خفيفٌ یعنی خراماں خراماں چلنا معترض کی آسانی کے لیے
” آہستہ آہستہ چلنا ، رینگنا ”
(مفردات القرآن صفحہ306)
اور لغت میں یہاں تک مذکور ہے کہ” كل ما يمشي ويدب على الأرض سواء كان حيوانا أو إنسانا ” ہر وہ جان دار جو زمین پر رینگتا ہو اور چلتاہو خواہ وہ انسان ہو یا جانور وہ دابہ کہلاتا ہے ۔
یہی نہیں قرآنِ مجید میں ایک اور جگہ اللہ فرماتے ہیں ،
‘ والله خلق كل دابة من ماء ، فمنهم من يمشي على بطنه ، ومنهم من يمشي على رجلين ، ومنهم من يمشي على اربع ، يخلق الله ما يشاء ، ان الله على كل شيء قدير .
ترجمہ : اور اللہ تعالی نے زمین پر ہر چلنے والے کو پانی سے بنایا ، کوئی ان میں سے پیٹ پر چلتا ہے ، کوئی ان میں سے دو پاؤں پر چلتا ہے ، اور کوئی ان میں سے چار پاؤں پر چلتا ہے ، اللہ بناتا ہے جو چاہے بے شک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے ۔
(سورۂ نور 45)
اس سے دابہ کے معنی تو واضح ہوگئے ۔
اب قرآن کریم کی ایک آیت دیکھیے جس میں اللہ نے سب کچھ واضح کردیا کہ کون اللہ کو سجدہ کرتا ہے اور کون نہیں ۔
” الم تر ان الله يسجد له من في السماوات ومن في الارض والشمس والقمر والنجوم والجبال والشجر والدواب وكثير من الناس ، وكثير حق عليه العذاب ومن يهن الله فما له من مكرم ان الله يفعل ما يشاء” .
ترجمہ : کیا تم نے نہیں دیکھا اللہ کو سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں میں ہے جو کچھ زمین میں ہے؛ سورج چاند تارے پہاڑ درخت چوپائے اور بہت سے آدمی ، اور بہت تو وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہو چکا ہے اور جسے اللہ ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں بے شک اللہ جو چاہے کرے ۔
(سورۂ حج 18)
ذرا دیکھیے یہ آیت اتنی جامع ہے کہ سب کچھ واضح کر رہی ہے کہ اللہ کو زمین و آسمان کی سب چیزیں سجدہ کرتی ہیں (اپنے طریقے پر) جس میں سورج چاند ستارے پہاڑ نباتات حیوانات اور بہت سے انسان بھی ۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سبھی کچھ تو سجدہ کرتے ہیں لیکن سارے انسان نہیں کرتے ۔
اب معترض کی پیش کردہ دوسری آیت کا جائزہ لیجیے:
ويعبدون من دون الله الى اخره
اللہ کے سوا ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں آسمان و زمین سے کچھ بھی روزی دینے کا اختیار نہیں رکھتے اور نہ وہ کچھ کر سکتے ہیں ۔
اوپر دی گئی آیت میں اللہ کا فرمان ‘ کثیر من الناس ‘ سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ کچھ انسان دوسروں کی عبادت میں مشغول ہیں ۔
یعنی کچھ الله کی عبادت کرتے ہیں اور کچھ کسی اور کی ، بہ طور اعتراض دونوں آیتوں کا محمل الگ الگ ہے ، ایک جگہ چوپائے اور حیوانات ہیں ، دوسری جگہ انسانوں کا بیان ہے تو پھر تضاد کہاں سے ہوگیا ۔
اہلِ عرب کہتے ہیں ” الأشرار الذين هم في الجهل بمنزلة الدواب ”
بدبخت و شریر لوگ جو جاہل ہیں اور اپنی جہالت پر اتراتے ہیں قرآن کا انگریزی ترجمہ دیکھ کر اپنا ہوم ورک صحیح کیے بغیر اندھادھند ڈنڈی مارتے ہیں وہی اصل میں “دابہ” ہیں ۔
اللہ ہمیں ہدایت دے آمین

