سوال : اگر سب مخلوقات صرف اللہ کو سجدہ کرتی ہیں، تو پھر فرشتوں کو آدم کو سجدہ کرنے کا حکم کیوں دیا گیا — کیا یہ قرآن کا تضاد نہیں؟
اعتراض :
آیت 1 : ولله يسجد ما فى السموات وما فى الأرض من دابة والملائكة وهم لا يستكبرون.
ترجمہ : اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے کُل جاندار اور فرشتے بھی ۔
(سورۂ نحل 49)
آیت 2 : وإذ قلنا للملائكة اسجدوا لآدم فسجدوا الإ إبليس .
ترجمہ: جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا ۔
(سورۂ بقرہ 34)
ان دو آیات کو پیش کرکے یہ اعتراض کیا گیا ہے کہ ایک میں تو اللہ کہتے ہیں کہ سبھی چیزیں اللہ کو ہی سجدہ کرتی ہیں ۔
دوسری آیت میں اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کریں ، آخر سجدہ کسے کرنا ہے؟
قرآن دعوی کرتاہے کہ اس میں تضاد نہیں ہے میں نے تضاد ثابت کردیا۔
لہذا یہ اللہ کا کلام نہیں ہوسکتا ۔
جواب :
یہ بات قطعی ہے کہ اللہ رب العزت کے علاوہ کوئی بھی سجدے کے لائق نہیں ہے ، تو اللہ نے فرشتوں کو کیوں حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں اس کا جواب تفسیرِ قرطبی میں ہے کہ:
كان السجود تكريما لآدم وإظهارا لفضله وطاعة لله تعالى وكان آدم كالقبلة لنا
(جلد ١ صفحة ٢٧٨)
فرشتوں نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا ان کی عزت و احترام میں اور اللہ کے حکم کی اطاعت میں آدم ہمارے لیے قبلہ کی طرح تھے جس طرح ہم قبلہ رو ہو کر اس سمت کو نہیں بل کہ اس سمت کی طرف منہ کرنے کا حکم دینے والے کو سجدہ کرتے ہیں ۔
اور فرشتوں کا سجدہ کرنا برائے عبادت نہیں تھا بل کہ یہ اللہ کے حکم کا نفاذ تھا ۔ اور حکمِ ایزدی ہی ہر چیز کا منبع ہے اس کے حکم پر سرِ تسلیم خم کرنا ہی اطاعت ہے ۔
لہذا ان آیات میں کوئی تعارض نہیں ہے ایک میں اللہ کا حکم ہے دوسرے میں اس حکم کی تعمیل کا ذکر ہے ۔
اللہ ہمیں ہدایت دے آمین ۔

