img
img

مار شیلا کا اعتراف: مسلمان عورتیں اپنا قیمتی وقار محفوظ رکھیں

مار شیلا کا اعتراف: مسلمان عورتیں اپنا قیمتی وقار محفوظ رکھیں
مارشیلا اٹلی

“مارشیلا” کا تعلق اٹلی سے ہے. اٹلی کی نمائندگی کے دوران اس نے اسلام قبول کیا .اور اس کا نیا اسلامی نام فاطمہ رکھا گیا “مارشیلا” کہتی ہے اٹلی کی نمائندہ کی حیثیت سے دنیا کے بہت سے مقامات میں میرا جانا ہوا اس دوران عالم اسلام کا بھی میں نے دورہ کیا .میری نظروں کے سامنے وہ خوشنما منظر ہمیشہ رہے گا جب میں نے مسلمانوں کو مسجد جاتے ہوئے دیکھا تھا. نہایت صاف ستھرے کپڑوں میں ملبوس ،متانت اور سادگی کے ساتھ نماز کو ادا کرنے کے لیے جاتے ہوئے نمازیوں کی وہ ہیئت اب بھی میرے دل و دماغ میں محفوظ ہے اور وہی بنیاد ہے اسلام قبول کرنے کی۔
“مارشیلا”کہتی ہے جب میں نے مسجد کے صحن میں مسلمانوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو اس نے میرے دل و دماغ کو مسخر کر دیا مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں مسلمان ہوں گئی اور اسی احساس نے مجھے اسلام کے اعلان پر مجبور کیا .میں نے اسلام میں عقل ومنطق کو پایا اور اس کے سادگی میں حسن کو دیکھا۔
” مارشیلا قاضیہ سویدیہ” جس نے مشرق وسطی کا سفر کیا ہے اس کے حوالے سے کہتی ہے یورپ میں اب خواتین کا اسلام قبول کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس نے یہاں تک کہا کہ جرمنی میں ہفتے میں آٹھ خوش نصیب مشرف با اسلام ہو رہے ہیں ۔ان میں 80 فیصد وہ خواتین ہیں جن کی عمر 20 سال سے کم ہے اور تقریبا سبھی بحث و مباحثہ کے بعد بھی اسلام قبول کرتی ہیں اور کسی مسلمان مرد سے نکاح کر لیتی ہیں۔
جر منی میں مجلس اسلامی کے صدر کی تصریح کے مطابق جرمنی میں جو خواتین اسلام قبول کر رہی ہیں و اعلی سرکاری عہدوں پر فائز اور بھاری شخصیت کے مالک ہوتی ہیں اور یہی حال برطانیہ کا ہے وہاں ہر سال چار ہزار افراد خواتین سمیت اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔
“مارشیلا”کہتی ہے جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے میں اپنے آپ کو بہت زیادہ مطمئن محسوس کر رہی ہوں .اللہ کے وجود پر ایمان بالغیب، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین قرآن کریم کو اللہ کی کتاب ہونے کا اظہار اور آخرت آپر بھرپور یقین رکھتی ہوں۔

“مارشیلا “عورتوں کی آزادی کے بارے میں کہتی ہے یورپ خود کو عورتوں کو مکمل آزادی دینے کاپر فریب وعدہ کرتا ہے لیکن درحقیقت مغرب میں خواتین آزاد نہیں بلکہ مردوں کے اشاروں کی گڑیا ہے جب چاہے اور جس طرح چاہے مرد ان کا استحصال کرتے ہیں ۔ترقی اور آزادی کے دعووں نے خواتین کو جس دوراہے پر کھڑا کیا ہے اس غلامی کی نظیر نہیں ملتی۔
اس کے بر عکس عالم اسلام میں خواتین اپنے اپنے میدان عمل میں آزاد اور خود مختار ہیں وہاں کی خواتین اس حقیقت کے قائل ہیں کہ ان کا الگ اور جدا عالم ہے اور وہ اس عالم میں خود مختار ہے۔
” مار شیلا” نے مغربی خواتین کی آزادی کو وہم سے تعبیر کیا ہے وہ کہتی ہے میں خود اس جھوٹی آزادی اور مساوات کا شکار رہ چکی ہوں یہ وہ آزادی ہے جو ہر لمحہ مردوں کی ہوس کا شکار بنتی ہیں اور مردوں کے عیش و عشرت کے لیے اس آزادی کے بدلے عیش وعشرت کا لقمہ بننا پڑتا ہے۔
” مار شیلا” مسلم عورتوں سے مخاطب ہو کر کہتی ہے اگر آپ مسلمان ہیں تو اسلام کی طرف پورے طور پر آجائیے اور اپنے اقوال و افعال اخلاق و کردارکو دین اسلام کے مطابق ڈھالیے۔ اس لیے کہ اس میں سکون ہی سکون ہے غیروں کی نقالی میں اپنا سکون درہم برہم نہ کیجئے۔ ظاہری چمک دمک اور آزادی کے نام پر اپنا قیمتی جوہر عفت و عصمت کو تاراج نہ کیجئے۔
“مارشیلا”کا غیر مسلم خواتین کے نام پیغام یہ ہے کہ وہ اسلام کا کھلے اور صاف ذہن سے مطالعہ کریں اسلام کی صداقت کا جائزہ لیں. مجھے پوری امید ہے کہ ایک نہ ایک دن آپ بھی اپنے اسلام کا اعلان کریں گی جیسا کہ آج میں اپنے اسلام کا اعلان کر رہی ہوں میری دعائیں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔
(العالم الاسلامي مكۃ المكرمۃ12 جولائی 1993ء)
(روشنی کی طرف صفحہ/50)

Comments are closed