سوال : حدیث نقل کرنے والے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اور آپ کے عزیز رشتہ دار یا صحابی ہیں اس لیے ان کی گواہی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں معتبر نہیں؟
جواب :
شریعت کی حدود میں رہ کر آپ ک اگر یہ سمجھ کر آپ صحابہ کرام کے روایات کو ناقابل اعتبار سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ دنیوی ریاست کے حاصل ہونے کی غرض سے ظاہراً ایمان لائے تھے تو یہ احتمال یقینی طور پر باطل ہے۔ اس لیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ کی 13 سالہ زندگی کافروں کی دشمنی کی وجہ سے انتہائی دشوار اور مصیبتوں سے بھرپور تھی صرف آپ کی زندگی نہیں بلکہ ایمان کی بنا پر صحابہ کی زندگی بھی ایسے ہی تھی یہاں تک کہ صحابہ کرام اپنے وطن کو چھوڑ کر حبشہ اور مدینے کی طرف ہجرت کی ہے ۔ کیا صحابہ کرام کا تکلیف برداشت کرنا اور مصیبتیں جھیلنا دنیاوی مال وجاہ کے لیے تھا ؟ہرگز اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا لہذا صحابہ کرام کی روایتوں کو معتبر نہ ماننا صحابہ کرام کے ایمان لانے میں بھی دنیاوی طمع گمان کرنا یہ محض باطل ہے۔ رہی بات گواہی قبول ہونے کی شریعت کے مطابق صحابہ کرام کی گواہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مقبول ہے۔