سوال : اسلام میں ایک عورت کو ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کی اجازت کیوں نہیں؟
جواب:
جہاں تک عورتوں کے حقوق کی بات ہے اسلام ان کا سب سے بڑا علمبردار ہے لیکن وہ حقوق کے ساتھ ساتھ مرد اور عورت کے معاملات میں اور حقوق میں توازن اور بیلنس کی بات بھی کرتا ہے، اللہ رب العزت نے مرد اور عورت کو الگ الگ صلاحیتیں، نفسیات اور استعدادات عطا فرمائی ہیں اسلام نے حقوق اور فرائض کی تقسیم فطری امور کو سامنے رکھ کر، دونوں کے فطری تقاضے، ضروریات، اور دونوں کی فطری صلاحیتوں کو سامنے رکھ کر کی ہے، اور وہی متوازن اور فطری تقسیم ہے جو اسلام کرتا ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو زندگی کا حق دلوایا، وراثت کا حق دلوایا، رائے کا حق دلوایا، علم کا حق دلوایا، معاشرے میں عزت اور احترام عطا کیا، اور عورت کو بطور ماں کے عزت و احترام، بطور بہن اور بیٹی کے شفقت، بطور بیوی کے محبت کے جذبات کی تلقین فرمائی، اور خود بھی اپنے عمل کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں، اپنے خاندان میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا،لہٰذا ایک عورت ایک سے زائد شوہر کا ہونایہ فطرت کے بھی خلاف ہے،اور اس سےاولاد کے نسب میں بھی خلل ہوگا، مساوات کے نام پر عورت کے لئے یہ مطالبہ ناانصافی ہے۔

