سوال :اسلام میں اگر کوئی عورت کو اس کا شوہر طلاق دے دے تو وہ عدت گزارنے کے بعد پھر اپنے پہلے شوہر کے پاس رہنا چاہے تو اس کے لیے دوسرے مرد کے پاس کچھ وقت کے لیے رہنا کیوں واجب ہے؟ کیا یہ زنا نہیں؟
جواب:
یہ فقہی مسائل ہیں اور معترض صاحب کو اس مسئلے پر مکمل واقفیت نہیں۔ بس عناد کی بنا پر سوال کردئے ہیں۔
سب سے پہلی بات سمجھ لیجئے ہمارے یہاں کچھ وقت کے لیے کسی عورت کا کسی مرد کے ساتھ رہنا نکاح نہیں غير مسفحين یعنی نکاح مستی نکالنے کے لیے نہیں ہے لہذا یہ معلوم ہو گیا تو اگر کسی عورت کو طلاق ہو جائے تو عدت پوری ہونے کے بعد دوسرے مرد سے نکاح کر سکتی ہے اور یہ نکاح کچھ وقت کے لیے نہیں ہوتا اگر کچھ وقت کے شرط کے ساتھ نکاح کیا جائے تو نکاح درست نہیں ہوگا اسی طرح اگر دوسرا شوہر مرجاۓ یا خود طلاق دے دے تو اب وہ عورت اگر پہلے شوہر کے پاس جانا چاہے تو جا سکتی ہے شریعت میں اس کی اجازت ہے مگر ایسا کرنا فرض نہیں کہ پہلے خاوند کے ساتھ نکاح ہی کرنا ہے۔